شعور کی رو
ادبی، نفسیاتی اصطلاح۔ شعور کی رو (Stream of Consciousness)اصلاً نفسیات کا ایک علم جدید ہے۔ اس کی دریافت امریکی سکالرولیم جیمس نے کی تھی۔ اس کے نظریے کے مطابق انسانی شعور ایک سیال مادے کی طرح ہوتا ہے۔ کبھی کبھی انسان کے ذہن میں کوئی خیال پیدا ہوتا ہے اور پھر خیالات و تصورات فلم کے پردے کی طرح چلنے لگتے ہیں۔ ایک خیال کسی دوسرے خیال یا واقعے سے ذرا سی مناسبت کے سہارے آگے بڑھتا ہے اور یہ عمل کسی نقطے پر اختتام پزیر ہوتا ہے۔ سجاد ظہیر کا ناول ”لندن کی ایک رات “ بھی آزاد تلازمۂ خیال کی تکنیک میں لکھاگیا ہے۔ سید سبط حسن سجاد ظہیر کی شعور کی رو کی تکنیک کے بارے میں لکھتے ہیں: وہ (سجاد ظہیر) اردوکے غالباً پہلے ادیب ہیں جنھوں نے اپنے ناول ”لندن کی ایک رات“ میں شعور کے موج در موج بہاﺅ کو قلمبند کرنے کا تجربہ کیا .