کمپیوٹر وائرس (Computer Virus) ایسا پروگرام ہے جو اپنے آپ کو ایک Computer سے دوسرے کمپیوٹر میں داخل کرتا ہے اور جس میں بھی وہ داخل ہوتا ہے اس کے ہارڈوئیر یا سافٹ ویئر میں چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔

وائرس کا کام

ترمیم

وائرس کو اس طریقے سے ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ وہ ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں منتقل ہوتے وقت یوزر کے علم سے بچ جائیں اور پتہ بھی نہ لگے کہ وائرس داخل ہو چکا ہے۔ جب وائرس کمپیوٹر میں داخل ہو جائے تو وہ کمپیوٹر کو اپنے کنٹرول میں لے لیتا ہے وائرس کی ان ہدایات کوجو کسی سسٹم کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہے (Payload) کہا جاتاہے تاہم( پے لوڈ)کسی بھی فال یا پیغام کو خراب کر دیتاہے یا پھر اس کو بدل دیتا ہے۔ لہذا کمپیوٹر کا نظام خراب ہوجاتا ہے۔ اور بھی ایسے پروگرام ہیں جو کمپیوٹر پروگرام کے لیے نقصان دہ ہے لیکن ان میں یکساں طور پر یہ دونوں باتیں نہیں پائی جاتیں کہ وہ خود بخود ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں منتقل ہوجائیں اور پھر ان کا کھوج بھی نہ لگایا جاسکے۔ لیکن پھر بھی ایسے پروگرامز وائرس سے مشابہت رکھتے ہیں۔ یہ کسی کھیل کی صورت میں آسکتے ہیں اور پھر اپنا کام دکھاتے ہیں ان میں سے بعض پروگرامز ایسے ہیں جو اس وقت تک عمل پزیر نہیں ہوتے جب تک وہ ایک خاص تاریخ یا وقت کو نہ پالیں۔ اور پھر کسی مخصوص حرف کو یوزر ٹائپ نہ کرے ایسے بھی نقصان دہ پروگرامز سامنے آتے ہیں جو اپنے آپ کو کاپی کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کا حجم کمپیوٹر کی میموری پر حاوی ہوجاتا ہے اور اس طرح کمپیوٹر کا کا م سست پرجاتا ہے۔

وائرس کا اثرانداز هونا

ترمیم

2۔ وائرس کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں؟ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ وائرس ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں منتقل ہوتے ہیں اور جب وہ اپنا کام شروع کر دیں تو پھر وہ کسی بھی فلیش ڈسک یا ہارڈڈرائیو جو ایک کمپیوٹر سسٹم کا حصہ ہے ان میں منتقل ہوجاتا ہے۔ اور اس طرح سارے نیٹ ورک اور دوسرے کمپیوٹرز میں خرابیاں پیدا کرنے لگ جاتاہے ایسے وائرس عام طور پر Professional Main Frame Systemsکی نسبت Personal Computersمیں زیادہ پائے جاتے ہیں کیونکہ ان پروگرامز کو سی ڈیز یا فلیش ڈسک کے ذریعے پھیلایا جاتاہے۔ جو Personal Computers کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کے کام آتی ہے۔ وائرسز صرف اس وقت عمل پزیر ہوتے ہیں جب ان کے پروگرام کو استعمال کیا جائے لہذا اگر کوئی کمپیوٹر کسی انفکٹڈنیٹ ورک سے منسلک ہے ضروری نہیں کہ اس کمپیوٹر خرابی پیدا ہو تاہم ایسے وائر س پروگرام ہیں جو کمپیوٹر یوزر کو لالچ دے کر اپنا پروگرام استعمال کرواتے ہیں۔ اس کے برعکس بعض ایسے وائرس ہیں جو کسی اچھے پروگرام کے ساتھ اٹیچ ہوجاتے ہیں لہذا جب ان پروگرام کو چلایا جاتا ہے تو وائرس بھی ایکٹو ہوجاتے ہیں۔

وائرس کی اقسام

ترمیم

وائرس کی بنیادی چھ اقسام ہیں۔ جو مختلف طریقوں سے اثر پزیر ہوتے ہیں اور صرف اپنے اند رپروگرام کیے گئے احکامات بجا لاتے ہیں۔ لہذا جو کام جس وائرس کے سپرد ہو جب تک اس کام کا وقت نہ آئے وہ کسی طرح بھی کوئی خرابی پیدا نہیں کرتے۔

تین اقسام کے بڑے پروگرام

ترمیم

ایسے پروگرام کی تین بڑی اقسام ہیں۔ جوکمپیوٹر میں خرابی کا سبب بنتے ہیں یا ڈاٹا کو متاثر کرتے ہیں۔

  • ورم
  • وائرس
  • ٹروجن هارس

ورم (Worm)

ترمیم

یہ پروگرام کسی کے علم میں لائے بغیر خود سے اپنے آپ کو پھیلاتا ہے اور ایکٹو ہونے کے لیے کسی کی مدد کا محتاج نہیں ہوتا یعنی خود بخود ایکٹو ہوجاتا ہے یہ عام طور پر انٹر نیٹ کے ذریعے پھیلتا ہے جس میں یوزر کو کوئی ای میل کھولنے کے لیے کا جاتا ہے جس کے ساتھ انٹر نیٹ ورم کو اٹیچ کر دیا جاتا ہے۔ اس پے لوڈ میں ایسی ہدایات ہو سکتی ہیں کہ یہ خود بخود ان لوگوں تک پہنچ جائے جن کو آپ ای میل کرتے ہیں یا جن کے ای میل کے ایڈریس آپ نے م س آﺅٹ لک یا ایڈریس بک میں لکھ رکھے ہیں۔ یہ زیادہ تر زیادہ نقصان دہ نہیں ہوتے لیکن چند ورم کافی خطرناک ہوتے ہیں۔

وائرس(Virus)

ترمیم

ایسا پروگرام جو بہرحال کمپیوٹر کے لیے خطرناک ہو، وائرس کہلاتا ہے۔ تکنیکی لحاظ سے وائرس ایسا پروگرام ہوتا ہے جو یوزر کی مدد سے ایکٹو ہوتا ہے۔ یعنی آپ کو دلچسپ ناموں کے ذریعے لالچ دے کر کسی پروگرام کو چلانے پر آمادہ کرتا ہے یا ای میل کے ساتھ آنے والی اٹیچ مینٹ کو اوپن یا ڈاﺅن لوڈ کرنے کے لیے ہدایات دی جاتی ہیں۔ جب آپ فائل کو اوپن کریں یا وائرس کے پروگرام کو چلا دیتے ہیں۔ تو وائرس اپنا کا م کرنا شروع کردیتا ہے۔ یہ کمپیوٹر میں مخفی رہ کر اپنی کاپیز بناتا رہتا ہے۔

ٹروجن ہارس (Trojan Horse)

ترمیم

قدیم یونانی روایات کے ٹروجن ہارس کی طرح وائرس کی یہ قسم عام بے ضرر پروگرام یا سافٹ ویئر کے ساتھ اپنے آپ کو اٹیچ کر لیتی ہے اور اس پروگرام کو چلانے سے یہ بھی ایکٹو ہوکر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ ٹروجن ہارس عام طور پر Softwares یا CD's میں عام ہوتے ہیں جو غیر قانونی طور پر بنائی جاتی ہیں۔ کاپی شدہ سی ڈیز اس کے پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان میں چائنا وائرس کو آج کل بہت شہرت حاصل ہے۔

وائرس سے بچنے کے طریقے

ترمیم

وائرس سے بچنے کے طریقے مندرجه ذیل هیں;

  • بچاؤ اور کھوج لگانا
  • حدبندی اور بحالی

بچاﺅ اور کھوج لگانا

ترمیم

کمپیوٹر یوزر ایسے سافٹ ویئر پہلے سے تیا ررکھ سکتاہے جو وائرس سے خبردار کرسکیں۔ فلاپی ڈسک، فلیش ڈسک اور ہر سی ڈی کو پہلے قابل اعتماد انٹی وائرس سے سیکن کرکے استعمال کیا جائے۔ یہاں تک کہ نئی ونڈو کرنے کے بعد سب سے پہلے وائرس کا سیکن کروائیں باقی انسٹالیشن بعد میں مکمل کرکے ایک دفعہ سارے کمپیوٹر کا سکین کر لیں۔ پھر کم از کم ہفتہ وار سیکنگ کی جائے ورنہ جتنی جلدی ممکن ہو کمپیوٹر سکین کر لیا جائے۔

حد بندی اور بحالی

ترمیم

وائرس کی حد بندی اس طرح سے کی جا سکتی ہے کہ اگر انفکٹڈ ہو چکی ہے تو ایسے کمپیوٹر کو نیٹ ورک سے فوراً علاحدہ کر لیں اور اس طرح سے فائلز کا تبادلہ روک دیا جائے اور دوسری صورت یہ کہ اگر کمپیوٹر سسٹم میں وائرس داخل ہو چکا ہے تو اس کو ختم کرنا ہر کام سے زیادہ ضروری ہے بعض سافٹ ویئر (انٹی وائرس ) خود وائرس پروگرام ہوتے ہیں۔ انٹی وائرس پروگرام ہمیشہ قابل اعتماد شخص کے مشورے سے ہی استعمال کریں نا کہ سنا سنایا پروگرام کو انسٹال کیا جائے یہ آپ کے کمپیوٹر سسٹم کا معاملہ ہے ۔

وائرس کے مقاصد

ترمیم

وائرس پروگرام بنانے والوں کے دو مقاصد ہوتے ہیں;

  1. کسی مخصوص شخص یا ادارے کے ریکارڈ کو تباہ کیا جاسکےـ
  2. مخصوص وائرس کی مدد سے کسی کے کمپیوٹر سے معلومات چوری کی جاسکیں۔

وائرس کی تاریخ

ترمیم

1949ء میں ہنگری کا ایک باشندہ جو امریکا میں قیام پزیر ہو چکا تھا یعنی (John Von Neumann) نے نیوجرسی کی ایک انسٹی ٹیوٹ میں یہ ارادہ کیا کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ کیا کمپیوٹر پروگرام ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں خود بخود منتقل ہو سکتے ہیں یا نہیں لہٰذا 1950ء کی دہائی میں ایک ایسی کھیل بنائی گئی جس کے نتیجے میں اس کھیل کوکھیلنے والے چھوٹے چھوٹے کمپیوٹر پروگرام بناتے تھے جو اپنے حریف کے سسٹم پر حملہ آور ہوتے تھے اور اس کے پروگرام کو مٹانے کی کوشش کرتے تھے۔ 1983ء میں ایسے پروگرامزکو وائرس کانام دیا گیا۔ 1985ء میں وائرس سے ملتے جلتے پروگرام سامنے آئے جس کے نتیجے میں وائرس پروگرام کو ترقی ملی 1986ء میں برین وائرس (Brain Virus)سامنے آیا۔ جو ایک سال کے اندر اندر ساری دنیا میں پھیل گیا۔ 1988ء میں ایک وائرس کا پتہ لگا جس نے پوری یونائیٹڈ اسٹیٹ میں تہلکہ مچا دیااور اسی طرح 1990ء کی دہائی میں اور اس کے بعد تک وائرسز کی اقسام بہت ہی پیچیدہ ہو گئی۔