شمعون ابو رَیحانہ الازدی صحابی رسول اور اصحاب صفہ میں شامل ہیں۔ علامہ ابونعیم اصبہانی نے شمعون کو اصحابِ صفہ میں شمار کیا ہے ۔ شمعون کی کنیت ابوریحانہ ہے اور کنیت ہی سے مشہو رہیں ۔ قبیلۂ ’’أزد‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں اور آپ کے والد کے نام کے سلسلہ میں تاریخ خاموش ہے ۔[1] ابوریحانہ ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، سخت سردی کا موسم تھا، ایک رات صحابۂ کرام مقامِ ’’سرف‘‘ تشریف لے گئے اور ہرایک صحابی سردی سے بچاؤ کے لیے زمین میں گڑھا کھود کر اندر گھسنے لگے اور اوپر سے بچاؤ کے لیے چمڑے کی ڈھال رکھنے لگے ۔ جب یہ منظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا: آج کی رات میری حفاطت وچوکیداری جو کرے گا میں اس کو ایک مخصوص دعا دوں گا، یہ سن کر ایک انصاری صحابی اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج کی رات آپ کی چوکیداری میں کروں گا۔ آپ نے ارشاد فرمایا ! تم کون ہو؟ انھوں نے اپنا تعارف کرایا، آپ نے فرمایا: میرے قریب ہوجاؤ،وہ قریب ہوئے تو آپ نے ان کے جسم پہ پڑے ہوئے ایک کپڑے کا حصہ پکڑا اور ان کے لیے دعا کرنی شروع کردی۔ ابوریحانہ پاس ہی میں تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعائیہ کلمات سن کر ان سے نہیں رہاگیا فوراً یہ بول پڑے ،میں بھی اے اللہ کے رسول! آج کی رات آپ کی حفاظت کروں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم کون ہو؟ بولے ! میں ابوریحانہ، پھرآپ نے مجھے بھی قریب کر لیا اور دعا میں شریک فرمایا؛ البتہ انصاری بھائی کے مقابلہ میں میرے لیے زیادہ دعانہیں فرمائی ۔ وہ پہلے آئے اس وجہ سے اس خصوصیت کے حامل ہوئے[2]

شمعون ابو ریحانہ
معلومات شخصیت

حوالہ جات

ترمیم
  1. الإصابۃ : 2/ 154۔
  2. حلیۃ الأولیاء: 2/ 28