صحافت کی تاریخ میں صحافیوں ہی کا طبقہ اپنی آواز کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے واحد ذریعہ ہوتے تھے۔ لوگ ڈرا کرتے تھے کہ ایسا نہ ہو اخبار میں میرے خلاف کوئی خبر چھپ جائے۔ مگر پھر وقت بدلا سوشل میڈیا نے مورچہ سنبھالا اور کئی لوگوں نے شہری صحافت (انگریزی: Citizen journalism) کا رخ کیا جو غیر پیشہ ہو کر بھی لوگوں کے رو بہ رو روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے معلومات کو فراہم کرنے کے کام میں لگ گئے۔[1]

سماجی میڈیا پر مختلف فورم کے ذریعے لوگ اپنی سوچ دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ سماجی میڈیا پر اپ لوڈ کیے جانے والے مواد کی معروضیت ایک اہم سوال رہا ہے مگر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سوشل میڈیا بھی عوام کے اظہارکا مؤثر ذریعہ ہے۔ دنیا بھر میں ذرائع ابلاغ کی آزادی کے مختلف ماڈل ہیں۔برطانیہ ہمیشہ سے آزاد ئ صحافت کا چیمپئن رہا ہے۔ برطانیہ میں اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کو ریاستی اداروں اور غیر ریاستی اداروں کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی کا مکمل حق حاصل ہے جس طرح روایتی میڈیا کو مکمل آزادی ہے، اسی طرح برطانیہ میں سوشل میڈیا پر بھی مواد کو آزادانہ طور پر اپ لوڈ کرنے کی آزادی ہے۔ ریاستی ادارے روایتی میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا کی نگرانی کا فریضہ انجام نہیں دیتے ہیں۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم