شیخ ابو عبداللہ الشرفی

شیخ ابو عبد اللہ الشرفی شیخ اکبر ابن عربی کے مشائخ میں سے ہیں۔ ابن عربی لکھتے ہیں: آپ پانچوں نمازیں اشبیلیہ کی جامع مسجد العدبّس میں پڑھتے۔ طویل قیام کی وجہ سے آپ کے دونوں پاؤں سُوج گئے تھے، جب آپ نماز میں کھڑے ہوتے تو آنسو آپ کی سفید داڑھی میں یوں بہہ رہے ہوتے جیسے کہ موتی ہوں۔ آپ ایک جگہ تقریباً چالیس (40) سال رہائش پزیر رہے جہاں آپ نے کبھی چراغ اور آگ نہ جلائی۔ عبادت میں آپ نے اپنا تن من لگا دیا۔ آپ نے مسجد میں کبھی (اپنے لیے )کوئی جگہ مخصوص نہ کی اور نہ کبھی کسی ایک جگہ پر مسجد میں دو نمازیں پڑھیں۔ کسی میں اتنی جرات نہ تھی کہ آپ سے دعا کی درخواست کر سکے، پس جو شخص آپ کی دعا سے مستفید ہونا چاہتا تھا وہ آپ پر نظر رکھتا کہ آپ کب مسجد میں آتے ہیں، پھر وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھتا اور جب آپ (نماز سے فراغت کے بعد) بیٹھ جاتے تو وہ شخص اونچی آواز میں دعا مانگتا لہٰذا آپ خصوصی طور پر آمین کہتے، آپ کی دعا اِسی طرح ہی ہوا کرتی تھی۔ میں نے آپ سے دعا کی درخواست کی تو آپ نے میرے لیے دعا کی اور مجھ ہی سے دعا کی ابتدا کی، شکر ہے اللہ کا! آپ میرے کچھ کہنے سے پہلے ہی مجھ سے بات کرتے کیونکہ میں آپ سے ڈرتا تھا۔ میں نے آپ سے بہت کچھ حاصل کیا اور آپ کی (بے حد) برکات دیکھیں۔

وفات

ترمیم

جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے رخت سفر باندھا اور بولے: “میں سفر پر جا رہا ہوں ‘‘ پس آپ دو فرسخ (آٹھ کلومیٹر) دور ایک بستی کی طرف چل پڑے اور جب وہاں پہنچے تو آپ کا وصال ہوا۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. روح القدس از ابن العربی، شائع شدہ ابن العربی فاؤنڈیشن۔