شیخ جمالی کنبوہ (1535 عیسوی ، 942 ہجری ) مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے زمانے میں فارسی کے مشہور شاعر گذرے ہیں۔

ان کا تذکرہ مشائخ "سیرالعارفین" مشہور ہے [1] ۔

مولانا جمالی کی زیادہ شاعری فارسی میں ہے مگر انھوں نے فارسی کے علاوہ اردو میں بھی شاعری کی ہے گو زبان فارسی آمیز ہے مگر اردو زبان کا اثر واضح ہے۔

نمونہ کلام

ترمیم

خوار شدم زار شدم لٹ گیا در رہِ عشق تو کمر ٹٹا ہے

گرچہ بدم گفت رقیب کٹن اس کا کہا مت کرو یہ جھٹا ہے

گاہ نگفتہ کہ جمالی تو بیٹھ تہم کرو کیا اپنا کرم پھٹا ہے


حوالہ جات

ترمیم
  1. جمیل جالبی۔ تاریخ اردو ادب، جلد اول