شیخ مزمل
شیخ مزمل شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کا خلیفہ خاص تھا۔
بیعت
ترمیمشیخ مزمل مجدد الف ثانی کے قدیم و مقبول مریدوں میں سے تھے۔ اکثر سفر و حضر میں حضرت کی خدمات سر انجام دیتے تھے اور گونا گوں الطاف و عنایات سے متاز بنتے تھے۔
کمالات روحانی
ترمیممجدد الف ثانی کی برکت سے شیخ مزمل کو کمالات روحانی حاصل تھے۔ مجدد الف ثانی نے اپنے شیخ و مرشد خواجہ محمد باقی باللہ کی خدمت میں اپنے مکتوب شریف میں آپ کے کمالات کا تذکرہ ان الفاظ میں فرمایا ہے:
- شیخ مزمل خود کو گم پاتا ہے اور صفات کو اصل سے دیکھتا ہے اور ( قادر) مطلق کو ہر جگہ پاتا ہے اور اشیا کو سراب بے اعتبار کی مانند سمجھتا ہے، (بلکہ) ان کو کچھ بھی نہیں پاتا
مجازطریقت
ترمیمشیخ مزمل نے سالہا سال مجدد الف ثانی کی خدمت و صحبت میں رہ کر فیض و برکات سلسلہ عالیہ نقشبندیہ حاصل کیے۔ مقامات طریقت طے کر کے اجازت تعلیم طریقت کے مجاز قرار پائے۔ مجدد الف ثانی نے اپنے ایک مخلص ارادتمند کو آپ کے بارے میں اس طرح تحریر فرمایا:
- پہلی بشارت آپ کے خاندان والوں کے لیے شیخ مزمل کا تشریف لانا ہے۔ ان کی صحبت کی برکتوں کا کیا بیان ہو سکے؟ اس سے بڑھ کر کیا سعادت ہے کہ الله تعالی کے دوست کسی کو قبول کر لیں، چہ جائیکہ محبت و قربت سے ممتاز فرمائیں۔ هم قوم لا يشقى جليسهم (یہ ایسے لوگ ہیں جن کا ہم نشین بدقسمت نہیں ہوتا۔) غرض کہ ان کی صحبت کوغنیمت سمجھیں اور محبت کے آداب کو ملحوظ خاطر رہیں، تا کہ زیاد موثر ہو۔
حادثہ
ترمیمایک دن شیخ مزمل کسی علاقے کے کسی پہاڑ اور جنگل میں سیر و شکار کے لیے تشریف لے گئے۔ اچانک ایک جانور کو پکڑنے کے لیے غار کے کنارے پر پہنچے۔ آپ کا پاؤں پھسلا اور اس غار میں گر پڑے۔ اس سے باہر نہ نکل سکے۔ اس صحرا کے ایک شخص نے آپ کو غار میں گرتے ہوئے دیکھا۔ جب آپ باہر نہ آئے تو اس نے لوگوں کو مطلع کیا۔ مطلع کرنے پرآپ کو اس غار سے باہر نکالا گیا۔
- مجدد الف ثانی سرہند شریف (ہندوستان) میں تشریف رکھتے تھے۔ یہ واقعہ نگاہ کشف میں حضرت مجدد کے سامنے آ گیا، جس پر آپ نے حاضرین سے فرمایا: میں (کشف کی نگاہ میں) دیکھ رہا ہوں کہ شخ مزمل کسی ہولناک جگہ میں گر گئے اور نکلنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں، دیکھیے حقیقت حال کیا ہے؟
بالآخر چند دنوں کے بعد اس حادثہ سے آپ کے وصال کی خبر حضرت مجدد الف ثانی کی خدمت اقدس میں پہنچی تو آپ نے رنج وغم کا اظہار فرمایا اور آپ کو فاتحہ اور دعا سے یاد فرمایا۔
خصائل
ترمیمشیخ مزمل حسن اخلاق اور مکارم اوصاف میں یگانہ روزگار اور عجز وایثار میں منفرد تھے۔
وصال
ترمیمشیخ مزمل کا وصال بروز ہفتہ 26 ربیع الثانی 1026ھ بمطابق 3 مئی 1617ء کو ہوا۔ خواجہ محمد معصوم آپ کے وصال کے وقت حاضر تھے۔ وہ ٹوپی جو مجدد الف ثانی نے خصوصیت کے ساتھ تبرکاً خواجہ محمد معصوم کو عنایت فرمائی تھی ، انھوں نے دفن کے وقت یہ آپ کے سر پر پہنا دی۔ خواجہ معصوم نے دیکھا کہ ایک لمحہ کے بعد حضرت مجدد الف ثانی کی نسبت خاصہ آپ میں جلوہ گر ہوئی۔ خواجہ معصوم پر بھی پوری طرح اور بعد ازاں اس نسبت نے آپ کی تمام قبر کو گھیر لیا بلکہ اس کے گرد و نواح کو بھی نور سے مالا مال کر دیا۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 565 تا 567