نظام برہان پوری
شیخ نظام الدین برہان پوری فتاویٰ عالمگیری کی مجلس مؤلفین کے صدر تھے جنہیں ملا نظام کہا جاتا ہے علم منقولات و معقولات کے ماہر تھے، قدوہ علما کرام کا لقب حاصل تھا ۔
ولادت
ترمیمآپ کی پیدائش وسط ہند کے شہر برہان پور میں ہوئی۔
تعلیم و تربیت
ترمیمابتدائی تعلیم اپنے زمانہ کے مشہور قاضی نصیر الدین ب رہان پوری سے حاصل کی۔ شیخ اپنی ذہانت اور علمی صلاحیتوں کی بنا پر مشہور تھے۔
عالمگیر کے ہاں مقام
ترمیماس وجہ سے شاہ عالمگیر ان کا احترام کرتا تھا۔ چالیس سال تک اورنگزیب کی ملازمت رہے اور یہ زمانہ بڑی عزت و احترام سے گزارا۔ اورنگ زیب کے نزدیک شیخ نظام الدین اس قدر بلند علمی مرتبہ رکھتے تھے کہ وہ ان سے ہفتہ میں تین دن امام غزالی کی معروف تصنیف احیاء علوم الدین، فقہ حنفی کی مایہ ناز تالیف فتاویٰ عالمگیری اور دیگر بعض کتب سلوک کامذاکرہ کیا کرتے۔ نزہۃ الخواطر میں شیخ نظام الدین سے متعلق جو کچھ مرقوم ہے اس کا حاصل یہ ہے: شیخ ،عالم،فقیہ نظام الدین ب رہان پوری اکابر فقہائے حنفیہ اور ان کے مشہور علما میں سے تھے۔ ان کا شمار ان بزرگوں میں ہوتاہے جو علوم میں مکمل رسوخ رکھتے تھے اور جنھوں نے تحریر مسائل،نقل احکام اور محاسن فتویٰ نویسی میں خاص طور پر محنت کی۔ ان کو قاضی نصیر الدین ب رہان پوری سے شرف تلمذ حاصل تھا۔ جب عالمگیر اپنے والد شاہجہان کی طرف بلاد دکن میں والی کی حیثیت سے متعین تھا، تو اس نے شیخ نظام کو اپنے ساتھ وابستہ کرکے اپنے خاص مشیروں میں شامل کر لیا تھا۔
وفات
ترمیمشیخ نظام الدین ب رہان پوری کی وفات 1092ھ میں ہوئی اور ب رہان پور میں دفن ہوئے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 15 صفحہ 148 دانش گاہ پنجاب لاہور