خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خوانی کے واقعات پر قابو پانے کے لئے تلنگانہ میں شی ٹیمز (انگریزی: SHE Teams) کا قیام عمل میں لایا گیا۔تلنگانہ حکومت نے شی ٹیمز کو 24 اکتوبر، 2014 کو متعارف کیا جس کا مقصد معاشرے میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے، خواتین کو نقل و حمل کے لئے صحت مند ماحول فراہم کرنے کے علاوہ ان میں اعتماد کو بڑھانا ہے۔ شی ٹیمز کی نگرانی میں اسٹاکرز کی شناخت کی جاتی ہے اور انہیں سی سی ایس تھانے لایا جاتا ہے۔پولیس اسٹیشن میں اسٹاکر فیملی ممبرز کے ساتھ مشاورت کی جاتی ہے۔پولیس نے پبلک ٹرانسپورٹ ڈرائیورز اور کنڈکٹرز ، ایم ایم ٹی ایس ٹرینز سے اپیل ہے کہ وہ خواتین کو چھیڑنے والی اطلاعات پر 100 نمبر پر کریں اور قریبی پولیس اسٹیشن تک گاڑی لے جائیں۔[1] Addl. Commissioner of Police (Crimes & SIT)

شی ٹیمز
شعارآپ کے لیے ... آپ کے ساتھ ... ہمیشہ!
ایجنسی کی معلومات
تشکیل24 اکتوبر 2014؛ 10 سال قبل (2014-10-24)
عدالتی ڈھانچا
کارروائیوں کا دائرہ اختیارحیدرآباد، دکن، تلنگانہ
قانونی دائرہ اختیارتلنگانہ ریاست
صدر دفاترحیدرآباد، دکن

ایجنسی ایگزیکٹو
  • شیکھا گوئیل آئی پی ایس
    , ایڈیشنل کمشنر پولیس (جرائم و خصوصی تحقیقاتی ٹیم)
اصل ایجنسیتلنگانہ ریاستی پولیس
ویب سائٹ
دفتری ویب سائٹ Edit this at Wikidata

ریاستی حکومت کی فلاحی اسکیمات

ترمیم

ریاستی حکومت کی جانب سے بیڑی ورکرز، تنہا ندگی گزارنے والی خواتین، کلیان لکشمی وشادی مبارک ٗ کے سی آر کٹ، نیوٹریشن کٹ ٗ محکمہ پولیس میں 33 فیصد اور مارکیٹ کمیٹیوں میں تحفظات سے استفادہ کرنے والی خواتین کیلئے کئے گئے اقدامات کے علاوہ وی ایل آر کا قیام، شی ٹیمز کی تشکیل، خواتین کیلئے وی ہب، خواتین ملازمین کیلئے زچگی کی چھٹی میں اضافہ، آنگن واڑیوں، آشا ورکروں اور دیگر خواتین ملازمین کے اعزازیہ میں اضافہ اور دیگر اقدامات کے ذریعہ خواتین میں خود اعتمادی پیدا کی جارہی ہے ۔ اتنا ہی نہیں خواتین کو حصول تعلیم کیلئے ڈگری کالج بھی بڑے پیمانے پر قائم کئے گئے ہیں۔ [2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم