صارف:محمد حسنین عطاری/ریتخانہ
یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شوسل میڈیا پر ایک منگھڑت حدیث گردش کررہی ہے، جو نیچے درج ہے ، اور اس کا جواب اس کے نیچے ہے : 《《 ایک بار جب جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرائیل کچھ پریشان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہو ں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل جہاں آج میں اللّٰہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللّٰہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللّٰہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے چوتھے درجے میں اللّٰہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے تیسرے درجے میں اللّٰہ پاک یہود کو ڈالیں گے دوسرے درجے میں اللّٰہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا یا اللّْہ کے رسول پہلے درجے میں اللّٰہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کیں تین دن ایسے گزرے کہ الّٰلہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللّٰہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رھا نہیں گیا وہ دروازے پہ آئے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جائے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے عظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا چاھیئے بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی " ابا جان اسلام وعلیکم" بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہیں ؟ نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللّٰہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللّٰہ میری امت یا اللّٰہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہوجاو گے آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا ؟ آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں. آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں . کیا پتہ کون گنہگار پڑھ کہ راہ راست پہ آجائے.》》 ▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪ جواب:
یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے
عزیز قارئین! یہ پوسٹ بہت زیادہ ایک دوسرے کو شوشل میڈیا پر فارورڈ کیا جارہا ہے، پہلی بار میرے پاس آیا تو معمولی تعلیق لگا کر خاموش ہوگیا ، اب ایک بار اور وہی پوسٹ گردش کرتے ہوئے آ پہونچا، سو معلوم ہونا چاہئے کہ *یہ حدیث موضوع اور من گھڑت قسم کی ہے* ۔ اس منگھڑت حدیث کو مذکورہ سیاق کے ساتھ سمرقندی نے اپنی کتاب " تنيه الغافلين بأحاديث سید الأنبياء والمرسلين" میں نقل کیا ہے ، اس میں اور اس معنی کی دوسری روایت میں کئی راوی " کذاب" جھوٹے اور حد درجہ ضعیف ہیں ۔ یاد رہے تنبیہ الغافلین " نامی کتاب کے بارے میں علماء نے سخت انداز میں نقد کیا ہے، امام غماری لکھتے ہیں : یہ کتاب ضعیف اور موضوع احادیث سے بھری پڑی ہے، لہذا ایسے عام آدمی کے لئے اس کتاب کو پڑھنا مناسب نہیں ہے ، جو موضوع اور صحیح احادیث کو نا پرکھ سکے۔ [ الحاوی: 3/4] امام شقیری لکھتے ہیں : *جن کتابوں کا پڑھنا جائز نہیں ہے ان میں سے ایک " تنيه الغافلين " بھی ہے*۔ [ المنحة المحمدية للشقيري : 172] مذکورہ منگھڑت حدیث سے ملتا جلتا ایک اور بیان مختصر انداز میں ہے ،جس کے راوی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ جسے طبرانی نے معجم الأوسط[4840] میں نقل کیا ہے، جبکہ علامہ البانی نے اسے [ الضعيفة:1306، 4501] اور [ ضعیف الترغيب : 2125] میں نقل کرنے کے بعد حکم لگاتے ہوئے لکھتے ہیں ، *یہ حدیث موضوع یعنی منگھڑت ہے۔*
لہذا ایسی باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا حرام ہے، اگر چہ نیت اچھی ہی کیوں نا ہو ۔ کیونکہ جو بات حدیث رسول یے ہی نہیں اسے حدیث رسول بتا کر عوام میں پھیلانا کئی طرح کے بدعات وخرافات کا باعث ہوتا ہے ، اور مزید ایسا عمل جہنم میں ٹھکانہ بنانے جیسا یے ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " إن كذبا علي ليس ككذب على أحد ، من كذب علي متعمدا فاليتبوأ مقعده من النار " [ صحیح بخاری: 1229 ] میری طرف چھوٹی بات منسوب کرنا عام جھوٹ کی طرح نہیں ہے، جو میری طرف جان بوجھ کر جھوٹی بات منسوب کرتا ہو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے ۔
ایک دوسری حدیث میں ہے آپ نے فرمایا : " کفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع " [مسلم في المقدمة: 5] کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات ( بلا تحقیق کئے) بیان کرتا پھرے۔
جب ہم یہ ساری حدیثیں جانتے ہیں تو ہماری یہ واجبی ذمہ داری ہے کہ ہم کسی بھی میسیج یا پوسٹ کو جو دوسروں کے واسطہ سے ملی ہے اس وقت تک نا تو اسے حدیث سمجھ کر اس پر اعتماد کریں اور ناہی دوسروں کو غلطی سے فارورڈ کریں جب تک کہ اس کا صحیح حدیث ہونا واضح نا ہوجائے ، اگر کسی پوسٹ پر کہیں سے تحقیق حاصل نا ہوسکے تو اس وقت ہم میسیج کو ڈلٹ کردیں گے، *کیونکہ اگر اچھی نیت سے بھی غلط چیز عوام کے پاس چلی جائے گی تو ہمارے لئے گناہ جاریہ بن سکتی ہے*۔ اور اگر حدیث موضوع اور منگھڑت قسم کی ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی گئی ہو ، تو اس میسیج کا بھیجنے والے کا گناہ جہنم میں ٹھانہ بنانا قرار پائے گا۔۔۔ لہذا کسی بھی میسج کو فارورڈ کرنے سے پہلے اس بات کا خاص خیال رکھیں ۔۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق دے۔ آمیندے۔
حوالہ : https://m.facebook.com/groups/186580718415856?view=permalink&id=198071407266787