صارف:Wahj-asSaif/تختہ مشق
Pakistan International Airlines Flight 740 was a Hajj pilgrimage flight from Kano, Nigeria to Karachi, Pakistan with an intermediate stopover in Jeddah, Saudi Arabia. Operated by Pakistan International Airlines, on 26 November 1979, the Boeing 707-340C serving the route crashed shortly after takeoff from Jeddah International Airport. All 156 people on board were killed.
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز پرواز 740 ایک بیرون ملک پرواز تھی جو کہ کانو، نائیجیریا سے اڑ کر جدہ، سعودی عرب سے حاجیوں کو لیتی ہوئی کراچی، پاکستان کی طرف متوجہ تھی۔ 26 نومبر 1979 کو جدہ سے روانگی کے تھوڑی دیر بعد یہ پرواز حادثے کا شکار ہو گئی۔ اس پرواز میں موجود تمام 156 مسافر لقمۂ اجل بن گئے۔
Aircraft
The aircraft involved was a nine-year-old Boeing 707-340C with serial number 20275 and serial 844. It was built in 1970 and on July 30 made its first flight. Ten days later, on 10 August, it was delivered to Pakistan International Airlines (PIA) and was registered as AP-AWB. It was re-registered as AP-AWZ in 1972 after being leased for several months to another airline. The aircraft had 30,710 flight hours at the time of the crash.[1][2]
ہوائی جہاز
حادثہ پیش آنے والا جہاز ایک نو سالہ پرانا بوئینگ 707-340C تھا جس کا سیریل نمبر 20275/844 تھا۔ یہ جہاز 1970 میں بنا تھا اور 30 جولائی کو اس کی پہلی پرواز تھی۔ دس دن بعد 10 اگست کو اسے پی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا اور اس کی رجسٹریشن AP-AWB رکھ دی گئی۔ 1972 میں ایک اور ایئر لائین کو کچھ ماہ کے لیے لیز پر دینے پر اس ہوائی جہاز کی رجسٹریشن تبدیل کر کے AP-AWZ رکھ دی گئی۔ حادثے کے وقت جہاز 30،710 گھنٹوں کی پرواز مکمل کر چکا تھا۔
Crash
The airliner operated as flight 740 from Jeddah to Karachi, during which it carried pilgrims returning from the Hajj. There were a total of 156 people on board, 11 crew members and 145 passengers. At 01:29, flight 740 departed from Jeddah and began to climb to the planned level of 37,000 feet (11,000 metres). The first warning of an emergency came at 01:47, 21 minutes after takeoff, the flight attendant informed the pilots that a fire had started in the back door. After reporting to the dispatcher about the situation on board and the beginning of the emergency descent from the echelon of 30,000 feet (9,100 metres), the crew received permission to descend to a height of 4,000 feet (1,200 metres). The pilot radioed a request to return to Jeddah because smoke was coming into the cabin and cockpit. At 02:03 the crew sent a distress signal. The Jeddah control tower heard the pilot shout "Mayday! Mayday!" before the radio went silent.[3] After about a minute, the aircraft crashed into rocks and exploded. The crash site was at an altitude of 3,000 feet (910 metres). All 156 people on board died. The accident remains, to date, the third-deadliest plane crash on Saudi Arabian soil and the third-deadliest crash involving a Boeing 707.[2]
حادثہ
یہ ہوائی جہاز جدہ سے کراچی بطور پرواز 740 اڑا کرتا تھا اور اپنی آخری پرواز میں حاجیوں کو حج سے واپس لا رہا تھا۔ اس پرواز میں کل 156 لوگ سوار تھے جن میں سے 11 افراد عملے کے تھے اور باقی 145 مسافر تھے۔ رات کے 01:29 بجے پرواز 740 جدہ سے روانہ ہوئی اور 37،000 فٹ کی مقررہ بلندی کی طرف چڑھنا شروع کیا۔ ہنگامی صورتِ حال کی پہلی اطلاع اڑان شروع کرنے کے 21 منٹ بعد 01:47 بجے آئی جب عملے کے ایک فرد نے پائلٹ کو مطلع کیا کہ ہوائی جہاز کے پچھلے دروازے کے پاس آگ لگ گئی ہے۔ کنٹرول ٹاور کو جہاز پر موجود صورتِ حال کی اطلاع دینے اور 30،000 فٹ کی بلندی سے ہنگامی نزول کا عمل شروع کرنے پر عملے کو 4000 فٹ کی بلندی تک اترنے کی منظوری مل گئی۔ پائلٹ کے کمرے میں دھواں آنے پر پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے جدہ واپسی کی درخواست کی۔ 02:30 بجے عملے نے نداۓ استغاثہ بھیجی۔ ریڈیو پر مکمل خاموشی سے پہلے جدہ کے کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو "میڈے! میڈے!" (مدد کی پکار) کہتے ہوۓ سنا۔ اس کے ایک منٹ بعد جہاز چٹیل پتھریلی زمین سے ٹکرایا اور دھماکہ ہونے سے تباہ ہو گیا۔ حادثے کی جگہ 3000 فٹ کی بلندی پر تھی۔ جہاز پر موجود تمام 156 افراد وفات پا گۓ۔ یہ حادثہ آج تک سعودی عرب میں پیش ہونے والا تیسرا سب سے بُرا حادثہ اور عالمی سطح پر بوئینگ 707 طیارے کا بھی تیسرا سب سے بُرا حادثہ ہے۔
Cause
The cause of the catastrophe was determined to be a fire that started in the rear of the cabin. The fire spread quickly, causing passengers to panic and run towards the front to escape the smoke. This disrupted the alignment of the aircraft which, in combination with the strong smoke, incapacitated the flight crew and lead to loss of control of the aircraft. The exact cause of the fire has not been determined. The most likely version is that there was a leak of gasoline or kerosene from one of the stoves, which the pilgrims took with them. Since the ascent pressure in the cabin becomes somewhat lower, a leaky gasket could lead to fuel leakage. There was a malfunction in the electrical circuits, but the rapid spread of fire in this case was difficult to explain due to the nature of the design of the aircraft’s electrical systems and protection devices. The chance of the crash being a terrorist attack was not confirmed, as there was no evidence that incendiary devices were used.[2]
وجۂ حادثہ
اس حادثے کا سبب جہاز کے پچھلے حصے میں آگ کا لگنا تعین کیا گیا۔ آگ تیزی سے پھیلی جس کی وجہ سے مسافرین گھبرا کر جہاز کے اگلے حصے کی طرف بھاگے۔ اس سے جہاز کے توازن میں خلل آیا، اس کے ساتھ ساتھ دھوئیں کے پھیلنے کی وجہ سے عملہ عاجز ہو گیا اور جہاز قابو میں نہ رہا۔ آگ لگنے کی اصل وجہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ اغلب امکان اس بات کا ہے کہ حاجیوں کے سامان میں موجود چولہے میں سے تیل رس کر آگ کا سبب بنا۔ چونکہ جہاز کی بلندی کی طرف چڑھائی کے دوران جہاز کے اندر کا ہوائی دباؤ کم ہو جاتا ہے لہٰذا چولہے کی ڈھیلی گیسکٹ سے تیل کا رسنا لامحالہ تھا۔ جہاز کے بجلی کے سرکٹ میں بھی خامی تھی مگر جہاز کے بجلی کے نظام کے ڈیزائین اور حفاظتی نظام کے پیش نظر آگ کا اس قدر تیزی سے پھیلنا ممکن نہیں تھا۔ اس حادثے کی کسی دہشتگرد حملے کی تصدیق نہیں ہو سکی کیونکہ ملبے سے بارودی مواد کا کوئی نشان نہیں ملا۔