انسان بمقابلہ جانور


انسانوں نے جانوروں سے مقابلہ کیا ہے۔ ذیل میں ایسے ہی مقابلوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

تیز ترین تیراک مائیکل فیلپس بمقابلہ سفید شارک

عالمی ریکارڈ ہولڈر مائیکل فیلپس تاریخ کے تیز رفتار ترین تیراک ہیں دنیا کے تیز ترین تیراک مائیکل فیلپس کو 'اڑتی مچھلی' کہا جاتا ہے، لیکن کیا وہ واقعی تیزرفتاری میں مچھلی کا مقابلہ کر سکے؟

ڈزنی نیٹ ورک نے یہ معلوم کرنے کے لیے فیلپس اور سفید شارک کے درمیان ایک سو میٹر کی ریس منعقد کروانے کا فیصلہ کیا۔

فیلپس دنیا کی تاریخ کے تیز رفتار ترین تیراک ہیں اور وہ آٹھ سے دس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتے ہیں، لیکن شارک کی رفتار ان سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

مقابلے میں آسانی کے لیے فیلپس نے جنوبی افریقہ میں منعقد کروائی جانے والی اس ریس میں 'مانوفن' سوٹ پہنا جس سے تیرنے میں آسانی ہوتی ہے، مانوفن سوٹ سے فیلپس کی رفتار دگنی ہو گئی لیکن اس سے بھی فرق نہیں پڑا اس دگنی رفتار کے باوجود وہ شارک کی 'گرد' کو بھی نہیں پہنچ سکے۔ سفید شارک مختصر وقفوں میں 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

رگبی سٹار برائن ہبانا بمقابلہ چیتا

برائن ہبانا کا شمار رگبی کے تیز رفتار ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور وہ سو میٹر کا فاصلہ 11 سیکنڈ میں طے کر سکتے ہیں۔ انھوں چیتے سے دوڑ لگانے کا فیصلہ کیا۔

چونکہ چیتا دنیا کا تیز رفتار ترین جانور ہے اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ چیتا اور ہبانا ایک ہی جگہ سے نہ دوڑیں بلکہ ہبانا کو جیتنے کا موقع دینے کے لیے خاصے آگے سے دوڑایا جائے۔

اس دوڑ کا مقصد چیتوں کی تیزی سے کم ہوتی تعداد اور انھیں معدومی کے خطرے کی طرف توجہ دلانا تھا۔

لیکن چیتا آخر چیتا ہے، وہ پھر بھی جیت گیا۔ چیتا سو میٹر کا فاصلہ صرف تین سیکنڈ میں طے کر سکتا ہے۔ اس کے مقابلے پر عالمی ریکارڈ ہولڈر یوسین بولٹ ہیں جن کا سو میٹر کا ریکارڈ 9.58 سیکنڈ کا ہے۔

اطالوی تیراک فلیپو میگنینی بمقابلہ ڈولفن

سو میٹر فری سٹائل کے عالمی چیمپیئن فلیپو میگنینی نے 2011 میں روم میں دو ڈولفنوں سے مقابلہ کیا تھا۔

چونکہ ڈولفن انسان سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے تیر سکتی ہے اس لیے طے پایا کہ میگنینی سوئمنگ پول کا صرف ایک چکر لگائیں گے جب کہ ڈولفنوں کو جیتنے کے لیے دو چکر لگانا پڑیں گے۔

تاہم اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا اور ڈولفنوں نے بڑی آسانی سے میگنینی کو چاروں شانے چِت کر دیا۔

جیسی اوونز بمقابلہ گھوڑا

جیسی اوونز ایتھلٹکس کی دنیا میں اساطیری شہرت کے مالک ہیں۔ سیاہ فام اوونز نے 1936 میں برلن اولمپکس میں ہٹلر کے سامنے طلائی تمغہ جیتا تھا۔ ہٹلر سیاہ فاموں کے خلاف نسلی تعصب رکھتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ آریائی نسل سب سے برتر ہے۔

ریٹائر ہونے کے بعد اوونز نے مالی مشکلات سے نمٹنے کا یہ حل نکالا کہ لوگوں کے ہجوم کے سامنے ریس کے گھوڑوں سے دوڑ لگانا شروع کر دی۔

جیسی اوونز گھوڑوں سے جیتنے کے لیے ایک خاص حکمتِ عملی اختیار کرتے تھے کہا جاتا ہے کہ وہ کوشش کرتے تھے کہ سٹارٹنگ گن کو گھوڑے کے قریب داغا جائے تاکہ وہ بدحواس ہو جائے اور اس دوران اوونز کو خاصا آگے جانے کا موقع مل جائے۔ تاہم یہ حکمتِ عملی ہمیشہ کامیاب نہیں ہوئی اور کئی دفعہ گھوڑے ان سے جیت گئے۔

بی بی سی - انسان بمقابلہ جانور، کون جیتا؟