ڈاکٹر ایم صلاح الدین مینگل 26 جون 1954ء کو پیدا ہوئے ان کہ جائے پیدائش مستونگ ہے آپ نے ابتدائی تعلیم پائلٹ سیکنڈری اسکول مستونگ سے حاصل کی اور وہی سے 1968ء میں میٹرک پاس کیا آپ نے اس کے بعد گورنمنٹ ڈگری کالج کوئٹہ میں داخلہ لیا اور 1973ء میں بی اے پاس کیا اس کے ساتھ ساتھ فاضل براہوئی کی سند 1974ء میں جامعہ بلوچستان سے حاصل کی 1975ء میں پی ٹی وی کوئٹہ میں بطور پروڈیوسر تعینات ہوئے اور ساتھ ساتھ 1975ء میں بلوچستان یونیورسٹی سے اکنامکس میں ایم کیا۔درجنوں ٹی وی ڈرامے کے براہوئی تراجم کا آغاز کیا 1977ء میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ۔ 1980ء میں براہوئی لوک کہانیوں کی پہلی کتاب منظرعام پر آئی۔پھر بار ایٹ لا کے لیے لندن چلے گئے لیکن مالی وسائل کی وجہ سے واپس آنا پڑا ۔ 1989ء میں ایل ایل ایک کراچی یونیورسٹی سے کیا۔2008ء میں ( بلوچستان کی قدیم عدلیہ نظام کے موضوع ) پر پی ایچ ڈی کی ۔ 1991ء میں بلوچستان ہائی کورٹ میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔1992ء میں لا کالج میں اعزازی پرنسپل کے فرائض سر انجام دیے۔1995ء میں انکم ٹیکس ٹریبونل کے جوڈیشل ممبر کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا اور گریڈ 21 میں ممبر منتخب ہوئے۔اور اسلام آباد میں چارج سنبھالا ۔ کراچی تبادلہ ہوا لیکن آپ کو اختیارات نہ ملے لہذا آپ نے 1996ء میں استعفی دیدیا اور کوئٹہ واپس آ گئے ۔ 2002ء میں انھیں بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا اس عہدے پر آپ 2011ء تک رہے۔پھر استعفی دیدیا۔سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے اسلام آباد جاتے رہے اور اسلام آباد ہی شفٹ ہو گئے اپریل 2016ء تا 2019ء تک چیرمین پریس کونسل رہے ۔ 2020ء میں اعلی کارکردگی پر حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔آپ نے غلام حیدر حسرت کے براہوئی اکیڈمی سے استفعی دینے کے بعد بطور چیرمین براہوئی اکیڈمی چارج سنبھالا اور انتہائی مختصر بجٹ ہونے کے باوجود آپ نے بین الاقوامی کانفرنس کوئٹہ میں منعقد کرائی اور 20 سے زائد کتب کی اشاعت کو مکمل کیا جو آپ کی ولولہ انگیز قیادت کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آپ نے 1972ء میں براہوئی اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد بھی رکھی تھی ان کی اب تک اٹھارہ کتب شائع ہو چکی ہیں اور ان کو اکیڈمی آف لیٹرز سے تاج محمد تاجل ایوارڈ۔مادر ملت کمیٹی کی طرف سے ان کی کتاب فاطمہ جناح کو ایوارڈ بھی ملا ہے اس کے علاوہ 23 مارچ 2009ء کو گورنر بلوچستان کی طرف سے ایکسیلنس ایوارڈ 2008ء بھی ملا ہے ۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تحریر* ڈاکٹرعبدالرشید آزاد۔چیرمین ادبی دیوان بلوچستان (ادب )پاکستان