شیخ محمد شفیع اللہ کا قلمی نام ضیا نعمان ہے آپ کی پیدائش کڑپہ میں سنہ 1951ء کو ہوئی۔ آپ نے P.U.C. کی تعلیم حاصل کی۔ آپ ٹائپ شارٹ ہینڈ انسٹی ٹیوٹ کے پروپرائٹر رہے ہیں۔

شاعری کا آغاز و ارتقا

ترمیم

ضیا نعمان نے شاعری کی دنیا میں سنہ 1983ء میں قدم رکھا۔ استاذ سخن ظہیر ناصری کے ساتھ ساغر جیدی کے مشوروں پر عمل کرنے کی وجہ سے ان کی شاعری کا نکھار اور بڑھتا گیا ہلکے سے طنز کے ساتھ ساتھ خوف اظہار خیال کی آزادی، بے گانگی، اکیلا پن، ان کی شاعری کے اہم وصف ہیں۔ اقبال خسرو قادری نے ضیا نعمان کی شاعری کے تعلق سے ’’شناخت‘‘ میں اس بات کا اظہار کیا ہے: ’’جدید میلانات کی جھلک جابجا ضیا کے کلام میں نظر آتی ہے۔ ہلکا سا طنز اور کہیں کہیں موہوم سی جھنجھلاہٹ کا اظہار اچھا لگتا ہے۔ دھوپ کا شہر، دوستی کا عذاب، تمدن کی دستار جیسی ترکیبیں متاثرکرتی ہیں۔‘‘ [1] چند اشعار ملاحظہ ہوں:

پی گئی ڈر! گاؤں کی کچی فصیل

خوف کا طوفاں نگروں تک رہا

بچا کر میں لایا ہوں لمحے کئی

تمدن کی بوسیدہ دستار میں

ہم ہیں ایسے طویل دن میں قید

شام جس کی نہیں سحر بھی نہیں

مذکورہ شعروں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ موصوف کے کلام میں جدیدیت کا رنگ نمایاں ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اقبال خسرو قادری ’’شناخت‘‘، ص: 116)

[1]

  1. یہ مضمون امام قاسم ساقی کا تیسرا مجموعہ “تاسیس “ سے لیا گیا ہے۔ صفہ 78