طائب
طائب مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی ہیں پاکیزہ
مدینہ منورہ نام طائب ہے جیسے کاتب کا وزن ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے ایک اور روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالی نے حکم دیا ہے کہ مدینہ کا نام طابہ رکھ دوں۔ لوگ اسے یثرب کہا کرتے تھے تو رسول اللہﷺ نے اس کا نام طیبہ رکھ دیا۔ حدیث میں ہی ہے کہ مدینہ کے دس نام یہ مدینہ ہے طیبہ ہے طابہ ہے وہب بن منبہ بتاتے ہیں بخدا تورات میں اس کے نام طیبہ اور طابہ آئے ہیں اور پھرمطیبہ نام بھی تورات ہی سے لیا گیا ہے مدینہ کے یہ نام یا تو طیب کے لفظ سے ملتے ہیں جس کا معنی پاکیزہ ہوتا ہے یعنی شرک جیسی پلیدی سے پاک کرتا ہے یا پھر اس لفظ سے ملتا ہے بریح طیبہ یا اس لیے کہ اس میں حضور انور ﷺ کا خوشبودار جسم انور رکھا ہوا ہے یا اس لیے کہ مدینہ ایک بھٹی کی طرح ہے جو گندگی نکال باہر کرتا ہے اور پاک صاف کر دیتا ہے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ یہ لفظ طِیۡب (یاء پر جزم) سے لیا گیا ہے کیونکہ اس میں ہر امر پاکیزہ ہے اور اس کی ہوا پاکیزہ ہے خوشبو لیے ہوئے ہے چنانچہ ابن مطال لکھتے ہیں کہ جو بھی اس میں رہائش رکھتا ہے وہ اس کی مٹی اور دیواروں سے خاص قسم کی خوشبو دار ہوا محسوس کرتا ہے۔حضرت شبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ مدینہ پاک کی مٹی میں خاص خوشبو ہے وہ ایسی نہیں جیسے اور خوشبوئیں
ہوتی ہیں یہ تو عجیب سے بھی عجیب ترین خوشبو ہوتی ہے“۔حضرت یا قوت حموی رحمہ اللہ فرماتے ہیں مدینہ طیبہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی ہوا میں ایک خوشبو ہے اس کی بارش سے ایسی خوشبو آتی ہے جو دنیا بھر کی کسی اور شے میں موجود نہیں ہے حضرت عبد اللہ عطار رحمہ اللہ نے کیا خوب لکھا ہے:
" رسول اللہﷺ کی وجہ سے وہاں کی ہوا میں خوشبو موجود ہے اس کے سامنے کستوری کافور اور تازہ عود کی خوشبو کیا حیثیت رکھتی ہے؟“[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 61،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور