شیخ طاہر بندگی مجدد الف ثانی کے صاحبزادوں کے استاد تھے قطبِ پنجاب سے معروف ہیں

ولادت

ترمیم

طاہر بندگی کی ولادت باسعادت 948ھ، بمطابق 1576ء کو اکبر کے بادشاہ کے زمانے میں لاہور میں ہوئی،آپ کی رہائش اندرون شہر محلہ شیخ اسحاق میں تھی۔ جہاں آج کل موتی بازار ہے۔

تحصیلِ علم

ترمیم

طاہر بندگی کے والد سادہ لوح اور نیک انسان تھے آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت لاہور کے علمی ماحول میں ہوئی۔ جب آپ پڑھنے لکھنے کے قابل ہوئے تو آپ کے والد ماجد نے ایک قریبی مسجد میں قرآن پاک پڑھنے کے لیے بٹھایا آپ نے تھوڑی ہی عرصہ میں قرآن پاک پڑھ لیا اس کے بعد مختلف علما سے دینی علوم حاصل کیے حتٰی کہ جو ان ہونے تک آپ ایک متبحر عالم دین بن گئے۔ آپ مغلیہ دور کے شہرہ آفاق مبلغ اورقابل مدرس تھے۔

بیعت و خلافت

ترمیم

دینی علم کے حصول کے بعد آپ تلاش حق میں نکلے پہلے ادھر ادھر گھومتے رہے لیکن کوئی کامل رہنما نہ ملا آخر ایک دن شاہ سکندر بن شاہ کمال کیتھلی کی خدمت میں حاضر ہو کر مرید ہو گئے اور ان کی صحبت سے اطمینان قلب حاصل ہوا۔ پھر کچھ عرصہ شیخ عبد الاحد سرہندی(والد ماجد حضرت مجددالفِ ثانی) کی خدمت میں گزارا حضرت شاہ سکندر بن کمال آپ کو "طاہر بندگی" کے نام سے پکارا کرتے چنانچہ آپ اسی نام سے مشہور ہوئے۔ بعد میں آپ نے حضرت مجدد الف ثانی کی مریدی اختیار کی اور ان کی راہنمائی میں سلوک و معرفت کی اعلیٰ ترین منازل طے کیں،اور حضرت مجدد نے آپ کو خلافت سے بھی نوازاتھا۔

سیرت وخصائص

ترمیم

قطبِ پنجاب،عالمِ ربانی،شیخِ کامل حضرت علامہ شیخ محمد طاہر بندگی لاہوری نقشبندی۔ آپ جامع عبادات و ریاضت اور علوم دینی و دنیاوی میں یکتائے زمانہ تھے۔ آپ تمام عمر کسی دولت مند کے پاس نہ گئے۔ اور نہ ان کو اپنے دربار میں حاضر ہونے کا موقع دیا۔ ساری ساری رات خدام کی تلقین اور عبادت الہٰی میں گزارتے۔ آپ بڑے صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے آپ اپنے دور میں لاہور کے علما صلحا ءاور عوام میں آپ بے حد مقبول ہوئے۔ آپ کے علم و فضل کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے،کہ صاحبزادگان مجددالفِ ثانی شیخ محمد معصوم اور شیخ احمد سعید کی تعلیم و تربیت آپ کے سپردہوئی۔

وفات

ترمیم

آپ بروز جمعرات 8 محرم الحرام 1040ھ بمطابق 1630ء فوت ہوئے اور اس جگہ دفن ہوئے جہاں آپ کی درس گاہ تھی۔ بوقتِ وصال آپ کی عمر 56 سال تھی۔ آپ کامزار قبرستان میانی صاحب (لاہور)میں ہے۔

حوالہ جات

ترمیم

[1]

  1. تذکرہ اولیائے پاکستان عالم فقری،جلد دوم صفحہ 272، شبیر برادرز لاہور