طلحہ بن عمرو بصری صحابی رسول اصحاب صفہ میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ طلحہ نام، والد کانام عمرو، بصرہ منتقل ہوجانے کی وجہ سے بصری کہے جاتے ہیں ۔ علامہ ابن حبان اور حافظ ابونعیم اصبہانی نے حضرت طلحہ کو اصحابِ صفہ میں شمار کیا ہے ۔ [1] صفہ کے طلبہ اور خود طلحہ کے زمانۂ طالب علمی کے حالات بیان کرتے ہیں ! طلحہ بن عمرو فرماتے ہیں : جب کوئی مدینہ منورہ آتا اور وہاں کوئی اس کا جاننے والا ہوتا، وہ اس کے پاس ٹھہر جاتا اور اگر مدینہ منورہ میں کوئی جان پہچان کا نہ ہوتا تو صفہ میں ٹھہر جاتا ،میں مدینہ آیا، وہاں کوئی جان پہچان والا نہیں تھا، اس لیے صفہ میں ایک آدمی کے ساتھ رہنے لگا۔ ہم دونوں کو روز انہ ایک مدکھجور ملتی تھی ، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر واپس ہو رہے تھے اصحابِ صفہ میں سے ایک شخص نے آگے بڑھ کرکہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!’’أحرق التمر بطوننا وتخرقت عنا الخنف‘‘کھجوروں نے ہمارے پیٹ جلادیئے ہیں اور ہماری چادریں پھٹ چکی ہیں ۔ اس شخص کی بات سن کر محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پرتشریف لے گئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: مکہ مکرمہ میں مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر دسوں دن ایسے گذرے ہیں ، جن میں ہم صرف ’’اراک‘‘ پیلوکے پھل پر گذر بسر کرتے تھے اور جب ہم ہجرت کرکے اپنے بھائی انصار کے یہاں آئے تو دیکھا کہ ان کی عام غذا کھجور ہے ، انھوں نے ہرطرح کی ہمدردی کی۔ اللہ کی قسم! اگرمیں تم لوگوں کے لیے گوشت روٹی پاتاتو وہی کھلاتا صبرکرو، عنقریب تم ایسا زمانہ پاؤگے ۔ یاتم میں سے بعض لوگ پائیں گے ۔ جس میں غلافِ کعبہ کی طرح عمدہ اور اعلیٰ قسم کے لباس زیب تن کریں گے اور صبح وشام تمھارے پاس کھانے طبق میں آئیں گے ۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد طلحہ بصرہ چلے گئے اور وہیں سکونت پزیر ہو گئے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ساری روایتیں اہلِ بصرہ ہی کے پاس ملتی ہیں ۔ [3]

طلحہ بن عمرو
معلومات شخصیت

حوالہ جات

ترمیم
  1. الثقات: /73و691، حلیۃ الأولیاء: 1/ 373
  2. حلیۃ الأولیاء: 1/ 373
  3. الاستیعاب : 2/ 444