طوق الحمامہ
طوق الحمامہ ابن حزم اندلسی کی تصنیف ہے جو گیارہویں صدی عیسوی کے دوسرے عشرے میں مکمل ہوئی۔ یہ کتاب محبت و عشق پر مبنی اسرار و رموز پر لکھی گئی ہے۔
طوق الحمامہ | |
---|---|
(عربی میں: طوق الحمامة) | |
مصنف | ابن حزم اندلسی |
اصل زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
جائزہ
ترمیمابن حزم اندلسی علم الہیات و فلسفہ اور قانون و فقہ میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ اُن کی دیگر تصانیف کی نسبت طوق الحمامہ محبت و عشق کے اسرار و رموز پر مبنی کتاب ہے جو 413ھ/ 1022ء میں مکمل ہوئی۔ابن حزم اندلسی کی صرف یہی ایک کتاب ہے جو عربی ادب پر تحریر کی گئی ہے۔[1]
دراصل یہ ایک مقالہ ہے جس کا بیشتر مواد افلاطون کی کتاب فائیڈرس سے اخذ کیا گیا ہے۔ کتاب پر طائرانہ نظر دوڑائیں تو ابن حزم اندلسی کی نفسیاتی کیفیات کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ کتاب کے آغاز میں ہی اُن کے لڑکپن کی حسِ جمالیات پڑھنے کو ملتی ہیں۔[2]
اشاعت و ترجمہ
ترمیماِس کتاب کا اولاً انگریزی ترجمہ A. R. Nykl نے 1931ء میں کیا اور یہ ترجمہ مارچ 1932ء میں اورئینٹل انسٹیٹوٹ شکاگو سے شائع ہوا۔[1] بعد ازاں دوسرا انگریزی ترجمہ آرتھر جان اربری نے 1951ء میں شائع کیا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Hitti, Philip K.; Pétrof, D. K.; Nykl, A. R.; Petrof, D. K. (مارچ 1932)۔ "Review"۔ Journal of the American Oriental Society۔ American Oriental Society, p. 58.
- ↑ Lois A. Giffen, "Ibn Hazm and the Tawq al-Hamama. Taken from The Legacy of Muslim Spain، pg. 424. Ed. Salma Jayyusi۔ لائڈن: Brill Publishers، 1994.