عارف جنید
عارف جنید کے ادبی نام سے جانے پہچانے والی شخصیت کا نام شیخ محمد تاج الدین کی پیدائش چودہ اگست 1959 کو کڈپہ میں ہوئی ۔
شاعری کا آغاز
ترمیمعارف جنید کی شاعری کا آغاز سنہ 1983ء سے ہوتا ہے۔ اپنے جذبات و احساسات کو الفاظ کی چست بندش عطا کرنا اور اپنے منفرد لہجے اور روانی سے ایک خوشگوار ماحول پیدا کرنا عارف جنید کا اہم مشغلہ ہے۔ ادبی دنیا میں وہ اپنے اسلوب اور جدت طرازی کی وجہ سے ایک اعلیٰ مقام حاصل کرچکے ہیں بنیادی طور پر وہ ایک غزل گو شاعر ہیں اس کے علاوہ آزاد نظموں پر بھی انھوں نے طبع آزمائی کی ہے۔
عارف جنید کی شاعری میں جدیدیت کا رنگ غالب ہے۔ ان کی شاعری میں وجودیت، اظہار بیان کی آزادی، غم، خوف، اکیلاپن، تنہائی جسیے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ فرد کی گہرائی اور گیرائی میں اتر کر اپنے جذبات کا اظہار بڑی فن کاری سے کیا ہے۔ ظہیر ناصری کی مشفقانہ تربیت نے ان کی شاعری میں نکھار پیدا کیا ہے۔ چند شعر ملاحظہ ہوں:
” | کوئی منزل مری نظر میں نہیں
جب وہ ہمراہ اس سفر میں نہیں |
“ |
” | سبز ہوئی ہے دم بہ دم عارف
دل میں غم کی نبات کچھ تو کر |
“ |
” | مری ذہانت کا ذائقہ ہے
جسے تو عقدہ سمجھ رہا ہے |
“ |
” | وہ مجھ کو لاٹھی سے مارتا ہے
وجود میرا تو آب سا ہے |
“ |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ یہ مضمون امام قاسم ساقی کا مقالہ ’’ شعرائے کڈپہ کی غزلوں میں جدید رجحانات ‘‘ سے لیا گیا ہے صفہ 87