عاموس
عاموس (عبرانی:עָמוֹס بہ معنی "دوست") کتاب عاموس کے مصنف اور بنی اسرائیل کی بارہ انبیائے صغیر میں سے ایک نبی تھے۔ عاموس بیت اللحم، یروشلیم میں پیدا ہوئے۔ وہ بڑا زلزلہ آنے سے دو سال پہلے، جب اسرائیلی قبیلوں پر یربعام دوم کی حکومت تھی اور سلطنت یہودیہ کا فرمانروا عزیاہ تھا، منصب نبوت پر فائز ہوئے۔[1] روایات میں سال 763 قبل مسیح کو ان کے دور نبوت کے آغاز کا سال قرار دیا جاتا ہے اور روایات کے مطابق اس سے پہلے وہ چرواہے تھے، گلہ بانی کرتے، جانوروں کو چرواتے اور گولر کا پھل کاشت اور فروخت کرتے تھے۔[2] عاموس بنی اسرائیل کی مذہبی عبادت گاہ بیت ایل میں اپنی منصبی خدمات انجام دیتے تھے۔ بعد میں ان پر یربعام کے خلاف سازش کا الزام لگایا گیا جس پر یہودیوں کے کاہن اعظم امصیاہ نے انھیں دھمکایا۔[3] عاموس قبائل ارام، فلسطین، صور، ادوم، عمون، موآب، یہوداہ اور اسرائیل پر قاضی رہے۔[4] اور انھوں نے بت پرستی، تجمل پرستی اور رشوت خوری کو گناہ اور ممنوع قرار دیا۔[5] عاموس اپنے فرائض منصبی انجام دینے کے بعد یہودیہ واپس آ گئے اور وہیں فوت ہوئے۔
عاموس | |
---|---|
نبی | |
پیدائش | تقوع، بیت اللحم |
وفات | 745 ق م |
تہوار | جون 15 (راسخ الاعتقاد) |
کارہائے نمایاں | کتاب عاموس |
اگرچہ عاموس کا تعلق سلطنت اسرائیل کے جنوبی علاقے سے تھا، لیکن انھوں نے اپنے منصب نبوت کے فرائض کو بالخصوص شمالی سلطنت اسرائیل کے باشندوں کے لیے انجام دیا۔ اور خود کو ان کے لیے وقف کر دیا۔ خصوصا سامریہ اور بیت ایل کے شہروں میں۔[6]
عاموس وہ پہلے نبی تھے جو وہ سارے پیغامات لکھتے تھے، جو ان پر وارد ہوتے تھے۔ ان کی زبان کی پاکیزگی، ان کا انداز تکلم و تعلم اور شاعرانہ انداز ہمیشہ بے حد سراہا گیا۔ ان سب حوالوں کی وجہ سے انھیں یسعیاہ کا روحانی پرتو گردانا گیا۔[7]