حضرت عبدالحارث بن السنی ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت عبدالحارث بن السنی ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

عبدالحارث یاعبدالرحمن نام، پورا سلسلہ نسب یہ ہے، عبدالحارث بن السنی ابن الدیان الحارثی (تجرید میں آپ کا نام عبد الرحمن درج ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اصابہ میں لکھا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالحارث سے آپ کا نام تبدیل کرکے عبد الرحمن رکھ دیا ہو [1] آپ کا شمار نجران کے ممتاز لوگوں میں تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کی خبر نجران پہنچی اور وہاں فتنہ ارتداد اُٹھا توآپ نے روک تھام کی پوری کوشش کی، آپ نے اہلِ نجران کے سامنے ایک بہت بلیغ خطبہ دیا جس کے الفاظ یہ ہیں: ياأهل نجران من أمركم بالثبات على هذا الدين فقد نصحكم ومن أمركم أن تزيغوا فقد غشكم إلى أن قال وإنما كان نبي الله عارية بين أظهركم فأتى عليه أجله وبقى الكتاب الذي جاء به فأمره أمر ونهيه نهي إلى يوم القيامة۔ [2] ترجمہ: اے اہلِ نجران! جس نے تم کواس دین اسلام پرجم جانے کے لیے کہا وہ تمھارا خیرخواہ ہے اور جس نے کج روی کی تلقین کی وہ تمھارا بدخواہ اور تم کودھوکا دے رہا ہے، یہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑے سے زمانے کے لیے تمھارے پاس آئے تھے، اب ان کی وفات ہو چکی ہے؛ مگرجوکتاب وہ لے کرآئے تھے وہ اب بھی باقی ہے اس کا حکم، حکم ہے، اس کی نہی، نہی ہے، اس کے اوامر اور منہیات قیامت تک باقی رہیں گے۔ اور پھریہ اشعار پڑھے: ؎ ونحن بحمد الله هامة مذحج بنو الحارث الخير الذين هم المدر ونحن على دين النبي نرى الذي نهانا حراما منه والأمر ما أمر [3] ترجمہ: چنانچہ بہت سے لوگ آپ کی کوشش کی وجہ سے ارتداد سے باز آگئے۔ [4]>

وفات

ترمیم

وفات وغیرہ کے متعلق کوئی تفصیل نہیں معلوم ہو سکی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:2/388))
  2. (الإصابة في معرفة الصحابة:2/184، شاملہ، موقع الوراق
  3. (الإصابة في معرفة الصحابة:2/184، شاملہ، موقع الوراق)
  4. (اصابہ:2/38)