حضرت عبد اللہ ؓبن بدر صحابی رسول تھے۔فتح مکہ کے موقع پر پرچم بردار تھے۔

حضرت عبد اللہ ؓبن بدر
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

عبد اللہ نام، ابو بعجہ کنیت، نسب نامہ یہ ہے،عبد اللہ بن بدر بن زید بن معاویہ ابن حسان بن اسعد بن ودیعہ بن مبذول بن عدی بن غنم بن ربعہ بن رشدان بن قیس ابن جہینہ جہنی۔

اسلام

ترمیم

ابن سعد نے مسلمین قبل الفتح کے زمرہ میں لکھا ہے، آبائی نام عبدالعزیٰ مشرکانہ تھا، آنحضرتﷺ نے بدل کر عبد اللہ رکھا،(علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک ہجرت کے ابتدائی سنون میں مشرف باسلام ہوئے، ان کی روایت کی رو سے ان کے اسلام کا واقعہ یہ ہے کہ ہجرت نبویﷺ کے بعد عبد اللہ اوران کے ماں جائے بھائی ابو مروعہ آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے،آپﷺ نے نام پوچھا، عرض کیا "عبدالعزیٰ" عزیٰ بت کا بندہ،فرمایا نہیں تم عبد اللہ خدا کے بندے ہو، خاندان پوچھا عرض کیا "بنی غیان ،گمراہ کی اولاد، فرمایا نہیں تم "بنی رشدان"ہدایت یاب کی اولاد ہو، عبد اللہ جس وادی میں رہتے تھے اس کا نام "غویاء"تھا آنحضرتﷺ نے اسے بھی راشد سے بدل دیا اس طرح عبد اللہ کی تمام لغو نسبتوں کو بابرکت نسبتوں سے بدل دیا۔

غزوات

ترمیم

قبول اسلام کے بعد سب سے اول غزوۂ احد میں شریک ہوئے، [1] پھر حضرت کرز بن جابرؓ فہری کے ساتھ عر نیین کا جنھوں نے آنحضرتﷺ کے اونٹوں پر چھاپہ مارا تھا تعاقب کیا [2] فتحِ مکہ میں تمام مسلمان قبائل شریک ہوئے ،ہر قبیلہ کا پرچم علاحدہ علاحدہ تھا عبد اللہ کے قبیلہ میں چار پرچم بردار تھے،جن میں ایک عبد اللہ تھے۔ [3]

تعمیر مسجد

ترمیم

عبد اللہ کا ایک گھر مدینہ میں تھا اور دوسر ا جہینہ کے کوہستانی ہاویہ ،لیکن عبد اللہ کا شمار مدنی صحابہ میں تھا، مدینہ میں انھوں نے ایک مسجد بھی تعمیر کرائی تھی، یہ مسجد نبوی کے بعد دوسری مسجد تھی جو مدینہ میں تعمیر ہوئی۔ [4]

وفات

ترمیم

امیر معاویہ کے عہدِ خلافت میں وفات پائی (ابن سعد ،جلد4،ق2:68) وفات کے بعد ایک لڑکا معاویہ نامی یادگار چھوڑا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ:4/39)
  2. ( ابن سعد،جلد4،ق2،صفحہ:68)
  3. (اصابہ 39ؕ)
  4. (اصابہ:4/39)