عبداللہ بن وہب
حضرت عبد اللہ ؓبن وہب صحابی رسول تھے۔
حضرت عبد اللہ ؓبن وہب | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمعبد اللہ نام، باپ کا نام وہب تھا، قبیلہ اسلم سے نسبی تعلق رکھتے تھے۔
اسلام
ترمیمابن سعد کے نزدیک فتح مکہ سے پہلے کسی وقت دولتِ اسلام سے بہرہ ور ہوئے۔
عمان کا قیام
ترمیمقبولِ اسلام کے بعد کچھ دنوں آنحضرتﷺ کی خدمت میں رہے،پھر عمان چلے گئے،وفاتِ نبویﷺ کے وقت یہیں تھے، وفات کی خبر پاکر یہ اورحبیب بن زید مزنی دونوں عمرو بن العاصؓ کے پاس چلے،راستہ میں مسیلمہ کذاب ملا، اس نے ان دونوں کو گرفتار کر لیا اور اپنی نبوت منوانی چاہی، حبیب نے صاف انکار کر دیا،ان کے انکار پر مسیلمہ نے حبیب کو قتل کرکے ان کے بدن کے ٹکڑے کرڈالے،اس عبرت انگیز سزا کو دیکھنے کے بعد بھی عبد اللہ کے دل پر ہر اس نہ طاری ہوا اوربدستور اسلام پر قائم رہے،مسیلمہ نے ان پر کوئی تشدد نہیں کیا ؛بلکہ صرف قید پر اکتفا کیا،ابھی یہ قید ہی میں تھے کہ خالد بن ولیدؓ اوراسامہ بن زیدؓ مسیلمہ کی سرکوبی کے لیے پہنچ گئے،عبد اللہ موقع پاکر نکل گئے اور مسلمانوں سے مل کر مسیلمہ کا نہایت پر زور مقابلہ کیا [1] لیکن بلاذری کا بیان ہے کہ خود آنحضرتﷺ نے عبد اللہ بن وہب اور حبیب بن زید کو مسیلمہ کے مقابلہ کے لیے بھیجا تھا [2] ابن سعد کا بیان زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے،اس لیے کہ مسیلمۂ کذاب کے فتنہ نے آپ کی وفات کے بعد شدت پکڑی تھی۔
وفات
ترمیموفات کے حالات پر وہ خفامیں ہیں۔