عبد الاحد لاہوری خواجہ محمد باقی باللہ کے مرید تھے۔ آپ کو خلافت شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی سے ملی تھی۔

ارادت

ترمیم

عبد الاحد لاہوری خواجہ محمد باقی باللہ کے مرید تھے۔ خواجہ نے جس جماعت کو تعلیم و تربیت کے لیے شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کی خدمت میں بھیجا تھا، اس میں آپ بھی شامل تھے۔ مجدد الف ثانی کی صحبت و ارادت میں سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے مقامات طے کیے اور اجازت و خلافت کا شرف پایا۔

ذوق عبادت

ترمیم

عبد الاحد لاہوری مراقہ عبادت کا بہت زیادہ ذوق و شوق رکھتے تھے۔ ایک روز عبادت کے خصوصی ذوق کی حالت جو آپ نے پائی تھی، اس کے تحت خواجہ محمد ہاشم سے پوچھا کہ بہشت میں نماز ہے؟ انھوں نے کہا نہیں ۔ کیونکہ وہ عمل کی جزا کی جگہ ہے نہ کہ عمل کرنے کی جگہ۔ اس پر آپ نے سرد آہ بھری اور رونے لگے اور کہا: آه! نماز اور اس بے نیاز ذات کی بندگی کے بغیر کسی طرح زندہ رہیں گے ایک دفعہ آپ نے مجدد الف ثانی کی خدمت میں عریضہ تحریر کیا تو یوں لکھا :

  • کبھی کبھی نماز میں سجدہ کے وقت ایک ایسی حالت رونما ہوتی ہے کہ سجدہ سے سر اٹھانا ہرگزاچھا نہیں لگتا۔

خواجہ نقشبند کی شفقت

ترمیم

عبد الاحد لاہوری ایک مرتبہ تجارت کی غرض سے بخارا تشریف لے گئے۔ وہاں کی مسجد مغاک جو اس شہر کے متبرک مقامات میں سے ایک ہے، میں نماز پڑھنے کے لیے جاتے تھے۔ نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد آپ نوافل میں مشغول ہو جاتے تھے۔ ایک رات مسجد کے خادم نے آپ سے کہا: میں مسجد کا دروازہ بند کرتا ہوں۔ آپ اپنے گھر جا کر نوافل ادا کریں۔ اس نے یہ الفاظ غصے میں کہے۔ اسی رات خادم نے خواب میں حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبند کو دیکھا، جنھوں نے اس سے فرمایا: وہ ہندوستانی درویش سوداگر ہمارے دوستوں میں سے ہے، اس کا لحاظ کرو اور جا کر معذرت کرو۔ اس کے بعد اس خادم نے آپ کے پاس آ کر بہت زیادہ معذرت کی اور معافی مانگی۔

مجدد کا ارشاد

ترمیم

خواجہ عبد الاحد لاہوری فرماتے تھے کہ جن دنوں مجدد الف ثانی لاہور تشریف لائے ہوئے تھے۔ وہاں ایک سبزی فروش بوڑھا حضرت کی زیارت کے لیے حاضر ہوا۔ حضرت نے اس کا بہت احترام کیا۔ اس پر حاضرین کو حیرانی ہوئی۔ تنہائی میں مجدد الف ثانی سے اس کا راز دریافت کیا گیا تو حضرت نے فرمایا کہ وہ ابدال میں سے ہیں۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 499 اور 500