عبد اللہ بن عبد الرحمن بن معمر بن حزم
ابو طوالہ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن معمر بن حزم الانصاری ، آپ تابعی اور مدینہ کے قاضی تھے۔آپ قاضی سلیمان بن عبدالملک اور عمر بن عبدالعزیز کے دور میں ان کی وفات تک رہے۔اور آپ ثقہ حدیث نبوی کے راوی بھی ہیں۔محدثین کے گروہ نے ان سے روایات لی ہیں۔
عبد اللہ بن عبد الرحمن بن معمر بن حزم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر بن حزم بن زَيْد بْن لوذان بن عَمْرو بن عبد عوف بن غنم بن مَالِك بن النجار |
مقام پیدائش | مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 751ء مدینہ منورہ |
رہائش | مدینہ منورہ |
کنیت | أبو طوالة |
لقب | الأنصاري النجاري المدني |
عملی زندگی | |
طبقہ | الطبقة الخامسة، صغار التابعين |
ابن حجر کی رائے | ثقة |
اس سے روایت کرتے ہیں:
|
|
پیشہ | منصف ، فقیہ ، محدث |
درستی - ترمیم |
سیرت
ترمیموہ عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن معمر بن حزم ابو طوالہ الانصاری ہیں، آپ کبار تابعین سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم کے دور حکومت میں مدینہ کے قاضی تھے۔ سلیمان بن عبد الملک کے دور میں جب ان کی وفات ہوئی تو وہ عمر بن عبد العزیز کی تقرری کے لیے آئے، انھوں نے انھیں قاضی القضاء کے لیے مقرر کیا اور آپ عمر بن عبد العزیز کی وفات تک قاضی رہے۔ آپ کا شمار مدینہ کے ثقہ لوگوں میں ہوتا ہے ان سے حدیث کے ائمہ کی ایک جماعت نے روایت کی ہے اور ان سے روزے کی روایات بھی مروی ہیں ۔ آپ کی وفات ایک سو تیس سال کی عمر 142ھ میں بنی امیہ کے سلطان عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ علیہ کے دور میں ہوئی۔ [1]
روایت حدیث
ترمیمانس بن مالک، ایوب بن بشیر انصاری، ربیع بن براء بن عازب، سعید بن مسیب، ابو حباب سعید بن یسار، عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ ، عبد اللہ بن ابی طلحہ، ان کے والد عبد الرحمٰن بن معمر بن حزم اور عبد الرحمٰن بن یزید بن معاویہ، عبید بن حنین، عطا بن یسار، علی بن یحییٰ بن خلف انصاری، محمد بن مسلم بن شہاب زہری۔ ، نہار عبدی، یحییٰ بن عمارہ مازنی، ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف اور ابو یونس، عائشہ کے خادم۔ اس کی سند سے روایت ہے: ابو اسحاق ابراہیم بن محمد بن حارث فزاری، ابراہیم بن محمد بن ابی یحییٰ اسلمی، اسامہ بن زید لیثی، اسماعیل بن امیہ، اسماعیل بن جعفر، اسماعیل بن عیاش، بکر بن مضر ،خالد بن عبد اللہ واسطی اور زید بن قدامہ ثقفی، زید بن جبیرۃ انصاری، سلیمان بن بلال، عبد اللہ بن زیاد بن سمعان، ابو اویس عبد اللہ بن عبد اللہ مدنی، عبد اللہ بن عبد العزیز لیثی ، عبد الرحمن اوزاعی، عبد العزیز بن محمد الدراوردی، عمر بن سحبان اور فلیح بن سلیمان، قاسم بن عبد اللہ بن عمر عمری، مالک بن انس، محمد بن جعفر بن ابی کثیر، محمد بن عبید اللہ بن علی بن ابی رافع اور مسلم بن خالد الزنجی ، رقاء بن عمر یشکری ، یحییٰ بن سعید انصار ی ، یزید بن عبد اللہ بن ھاد۔ [2]
جراح و تعدیل
ترمیمامام یحییٰ بن معین، نسائی، احمد بن حنبل، ترمذی، محمد بن سعد البغدادی اور امام دارقطنی سب نے ثقہ کہا ہے، امام ابن حبان نے اس کا تذکرہ کتاب الثقات میں کیا ہے۔صحاح ستہ نے نے ان سے روایات لی ہیں۔ [3]
وفات
ترمیمآپ نے 134ھ میں وفات پائی ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سير أعلام النبلاء، الذهبي، الطبقة الثالثة، أبو طوالة، جـ 5، صـ 251، طبعة الرسالة، 2001م آرکائیو شدہ 2018-10-22 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد، باب العين، عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر أبو طوالة، أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر، مكتبة ابن تيمية، جـ 17، صـ 416 آرکائیو شدہ 2018-10-22 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ تهذيب الكمال، المزي، جـ 15، صـ 218: 220، مؤسسة الرسالة، بيروت، الطبعة الأولى، 1980م آرکائیو شدہ 2018-10-22 بذریعہ وے بیک مشین [مردہ ربط]