عبد اللہ محسود گروپ
وزیرستان کا ایک گروپ جو کمانڈر عبد اللہ محسود نے قائم کیا تھا لیکن اس کی ہلاکت کے بعد اس کے گروپ کے اکثر جنگجو بیت اللہ مجسود کے گروپ میں شامل ہو گئے تھے تاہم مئی 2009 میں قاری زین الدین نامی ایک کمانڈر نے اس گروپ کی قیادت سنبھالی اور بیت اللہ مجسود کو امریکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی میں پاک افواج کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تا ہم جون 2009 میں قاری زین العابدین اپنے ہی ایک محافظ کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔اس قتل کی زم داری بیت اللہ مجسود نے قبول کرلی تھی۔