عبد المسیح
عبد المسیح کا اسلامی نام شیخ صالح تھا۔ وہ دہلی کے سربر آور مسلمانوں میں سے تھا۔ اور وہ شاہ اودھ کے دربار میں جواہرات کا درواغہ تھا۔ ایک دفعہ جب وہ کانپور میں تھا تو ہنری مارٹن برسرِ بازار منادی کر رہا تھا۔ وعظ کو سُن کر اُس کو مذاہب کی چھان بین کا شوق پیدا ہو گیا۔ اُس نے ثابت سے جو ہنری مارٹن کے ساتھ انجیل کا اُردو ترجمہ کرتا تھا درخواست کرتا گیا اُس کی روحانی پیاس بجھتی گئی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 1811ء میں پادری ڈیوڈ براؤن (Rev. David Brown) کے ہاتھوں اُس نے کلکتہ کے پُرانے گرجا میں بپتسمہ پایا۔ جب کوری آگرہ میں مقرر ہو کر گیا تو وہ اُس کو اپنے ساتھ چرچ مشنری سوسائٹی کا واعظ بنا کر لے گیا۔ عبد المسیح ہندوستان میں چرچ مشنری سوسائٹی کا پہلا کارندہ تھا۔ اس کی تبلیغ سے سولہ ماہ کے اندر پچاس ہندو و مسلمان مسیحی ہو گئے۔ 1814ء میں اُس کی تصویر انگلستان بھیجی گئی جو چرچ مشنری ہاؤس میں اب تک لٹکتی ہے۔ عبد المسیح کے خطوط جو انگلستان باقاعدہ جاتے تھے نہایت دلچسپ تھے جن کو سوسائٹی کے احباب بڑے شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ عبد المسیح چرچ مشنری سوسائٹی کا پہلا میڈیکل مشنری تھا کیونکہ وہ طبابت بھی جانتا تھا اور دُور دُور سے لوگ اُس کے پاس علاج کے لیے آتے تھے اور وہ اپنے غریب ہموطنوں کا علاج مفت کیا کرتا تھا۔ وہ 1820ء میں لوتھری کلیسیا کے دستور کے مطابق خادم دین کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ بشپ مڈلٹن (Middleton) نے اُس کو ہندوستانی ہونے کی بنا پر قسیس کے عہدے پر مقرر کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن اُس کے جانشین بشپ ہیبر (Heber) کو ہندوستانیوں کے تقرر پر کوئی اعتراض نہ تھا۔ بشپ ہیبر نے کلیسیائے انگلستان کے دستور کے مطابق 30 نومبر 1825ء کے روز عبد المسیح کو خادم دین کے عہدہ پر سرفراز کیا۔ 4 مارچ 1827ء میں چودہ سال کی خدمت کے بعد عبد المسیح وفات پا گیا۔[1]
عبد المسیح | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1776ء |
تاریخ وفات | سنہ 1827ء (50–51 سال) |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ کتاب: صلیب کے علمبردار، مصنف: علامہ برکت اللہ ایم۔ اے۔