عزت نفس اور خوداعتمادی

خود اعتمادی اور عزت نفس کے ایک ہی معنی ہیں۔ جسے انگریزی میں self- confidence کہتے ہیں۔ یہ سماجی اور نفسیاتی تفہیم ہے۔ خود اعتمادی اس حالت کو کہتے ہیں جہاں فرد بھرپور اعتماد کی کیفیت میں رہتاہے۔ یہ ایک نفسیاتی حس ہے جو حالات پر منحصر رہتا ہے۔ اس کا ضد احساس کمتری کے قریب قریب ہے۔ خود اعتمادی کے لیے اہم عناصر 1۔ فیصلہ کرنے کی صلاحیت، 2۔ عمل کرنے کی صلاحیت اور 3۔ قوت۔

خود اعتمادی: خود اعتمادی ہمیں عموماً سابقہ صورت حال میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے ہم اپنے بارے کیا محسوس کرتے ہیں۔ ہماری اپنی قدر و منزلت ہماری اپنی سابقہ کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے۔ ہم اپنی عزت و منزلت کا اندازہ اس بات سے لگاتے ہیں کہ ہم نے سابقہ کام کس طرح سے سر انجام دیے تھے اور اکثر ہم خود سے ہر لحاظ سے مکمل کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔ اگر ہم اپنی سی پوری کوشش نہ کریں تو ہم اپنی نظر میں اپنی قدر کھونا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم اپنے معاشرے سے بہت زیادہ متائثر ہوتے ہیں جو ہماری بہترین کارکردگی کو پسند کرتا ہے اور جیت اور بہترین کارکردگی پر زور دیتا ہے۔ ہم اکثر یہ بات نظر انداز کر جاتے ہیں کہ ہم غلطیوں کے باوجود بھی اپنے آپ کو بہتر پرکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ فطری بات ہے کہ ہم اپنی کارکردگی کے بارے سوچتے ہیں، اسی طرح ہمیں یہ بھی سیکھنا چاہیے کہ اپنی غلطیوں سمیت اپنی قدر کرنا سیکھیں۔ اسی طرح یہ ایک فطری بات ہے کہ ہم اپنی اچھی کارکردگی کے بارے میں سوچیں لیکن ہمیں اپنی غلطیوں سے بھی لطف اندوز ہونا چاہیے۔ اپنے بچپن کے دور میں لوٹ کر سوچیئے۔ ہم کتنے پراعتماد ہوا کرتے تھے اور ہمیں اپنی اس خوبی کا احساس تک نہیں تھا۔ ہم لوگوں کی قدر اس وقت بطور ایک انسان کے ہوتی تھی، بطور اس دنیا کے ایک حصے کے۔ لوگوں کی اور ہماری اپنی نگاہوں میں ہماری اپنی قدر و منزلت ہماری کارکردگی کو مد نظر نہیں رکھتی۔ بطور ایک باشعور انسان ہم ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ اس دنیا میں اپنی موجودگی کی کوئی اچھی وجہ بنے رہے۔ ہم یہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسروں کی نظر میں ہماری عزت برقرار رہے اور انہی لوگوں کی طرف سے دی جانے والی عزت کو ہم اپنی قدر جانتے ہیں۔ اس بات پر ہم اپنا بہت سارا وقت ضائع کرتے ہیں اور ہم یہ حقیقت بھلا دیتے ہیں کہ ہم اپنی موجودہ جگہ پر بالکل بہترین ہیں، کیونکہ کوئی بھی انسان کامل نہیں ہو سکتا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے " اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ( ہی ) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور اس لیے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے قبیلے بنا دیے ہیں ، اللہ کے نزدیک تم سب میں سے با عزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے یقین مانو کہ اللہ دانا اور باخبر ہے ۔ "(49:13)

خود اعتمادی کو کب بڑھائیں؟

ترمیم

ہمیں اپنی خود اعتمادی کو کب بڑھانا چاہیے، ہمیں کب محسوس ہوگا کہ ہم لوگ اپنی خود اعتمادی کو کھو رہے ہیں۔ اس کے لیے ہم بہت سے کام کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جو خود اعتمادی کھو رہے ہوں، ان کے لیے مفید طریقہ ہے کہ وہ ایک ایسی فہرست بنائیں جس میں وہ اپنی اچھائیاں بیان کریں۔ فہرست بناتے ہوئے ہم پر بعض اوقات اپنی ایسی خوبیوں کا انکشاف ہوتا ہے جس کو ہم نے کبھی توجہ کے قابل نہیں سمجھا ہوتا۔ اس کے علاوہ جب ہم برا محسوس کر رہے ہوں تو ہمیں چاہیے کہ کچھ ایسا کام کرنا شروع کر دیں جو ہمارے لیے دلچسپی کا باعث ہو۔ ہم اس کا علاج کرنے کے لیے ہم اپنے ساتھ ایسا اشتیاق اور نرم روی اختیار کر سکتے ہیں جیسے کہ ہم خود کو بطور اپنا ایک اچھا دوست سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بہت مزے کی بات ہے کہ ہم اکثر ایسے کام بھول جاتے ہیں جو واقعتاً ہم کر سکتے ہوتے ہیں۔ مسلسل ناکامیاں یا دیگر کام جن میں ہمیں مشکلات پیش آ رہی ہوں ہو سکتا ہے کہ ہمیں سستی اور اپنے ناکارہ ہونے کا احساس دلا سکتی ہے۔ ایسی باتوں کی وجہ سے ہمیں فوراً ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ہم اپنا اعتماد کھو رہے ہیں۔ اس وقت ایک کام جو ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم ایسے کاموں کی فہرست بنائیں جو ہم بہت اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں اور ہر روز ان میں سے کسی ایک کام کو کرنے کی کوشش کریں۔ اگرچہ یہ طریقہ بہت سادہ لگتا ہے، لیکن اکثر اوقات یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

اوپر بیان کی گئی چیزوں میں ایک چیز بہت زیادہ اہم ہے۔ وہ یہ کہ جب ہم اپنی کامیابی یا اپنے بارے میں اچھی رائے لینے کے لیے دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی قدر و قیمت دوسروں کی مرضی پر چھوڑ رہے ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہماری خود اعتمادی مکمل طور پر دوسروں کے رحم و کرم پر منحصر ہے۔ بچوں کے لیے یہ مجبوری ہوتی ہے کہ انھیں ایسا کرنا پڑتا ہے لیکن ہم باشعور افراد اپنے اندر ایسی کیفیات رکھتے ہیں کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بطور ایک باشعور انسان ہم خود یہ سیکھ سکتے ہیں کہ کیسے اپنے آپ کو خود اعتمادی دیں اور اسے کیسے برقرار رکھیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اپنی قدر و قیمت کو دوسرے کی مرضی سے مشروط کرنا نقصان دہ ہوتا ہے، ہم اس سے بچ سکتے ہیں۔ اپنی قدر کو اور اپنی خود اعتمادی کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں اپنی خوبیوں کو دہراتے رہنا چاہیے اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ واقعی ہماری خوبیاں ہیں۔ بعض اوقات کسی بہت گہرے دوست سے یا شریک حیات سے یہ باتیں کرنا یا اپنی مایوسی کا اظہار بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ گفتگو کے دوران ہم یا تو خود اپنی اچھائیوں کو یاد کرتے ہیں یا پھر ہمارے شریک گفتگو ہمیں یاد دلا دیتے ہیں۔

خود اعتمادی کی تعمیر اور چند مشورے

ترمیم

آخر میں، اپنی خود اعتمادی کی تعمیر کرنے کے لیے ہمیں کوشش کرتی رہنی چاہیے اور چھوٹا موٹا خطرہ مول لیتے ہوئے ایسے کام کرنے چاہیئں جو ہم نے پہلے کبھی نہیں کیے ہوتے۔ ہر نئے کام کے اندر ایک چیلنج پوشیدہ ہوتا ہے۔ چھوٹے بڑے چیلنجوں کی وجہ چاہے ہم اس کام کو کرنے میں ناکام رہیں، لیکن ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔

ان لوگوں کے بارے کیا کہا جائے جو یہ سب کام پہلے سے آزما کر مایوس ہو چکے ہیں؟ ہماری خود اعتمادی کے سلسلے میں چھوٹے موٹے خلل ایک عام سی بات ہے اور یہ ہر کسی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ لیکن اگر ہماری خود اعتمادی لمبے عرصے تک کمی کا شکار ہو یا ہمارا موڈ فوراً ہی تبدیل ہو جاتا ہو، قر آن سے رجوع کیا جائے جس میں تمام دنیوی و اخروی مسائل کا حل موجود ہے۔ترجمہ سے اسے غور و تدبر کے ساتھ پڑھا جائے۔قرآن مجید کے مطالعہ سے کائنات کے راز کھلتے جاتے ہیں اور پڑھنے والے میں اعتماد پیدا ہو تا جاتا ہے۔اور ساتھ ہی چاہیں توکسی پروفیشنل بندے سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک اور چیز جو ہو سکتا ہے کہ ہو رہی ہو، وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کبھی بھی خود اعتمادی نہیں تھی۔ یا ہمارے پاس خود اعتمادی کا مفہوم ہی نہیں ہے۔ نفسیاتی ماہر سے مشورہ کرکے اپنا تائثر اپنی نظروں میں بحال کریں۔