حجر اسود نفع و نقصان دیتا ہے

ایک روایت میں ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود سے یہ فرمایا:

إني أعلم أنک حجر، لا تضر و لا تنفع. ”بلاشبہ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے۔ تو نہ نفع دیتا ہے نہ نقصان۔“

تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جواب میں فرمایا:

بلیٰ یا أمیر المومنین ، إنه یضر و ینفع.

” کیوں نہیں ، امیر المومنین ! یہ تو نفع و نقصان دیتا ہے۔“

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم: 457/1، شعب الإیمان للبیهقي: 3749)


موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی روایت ہے۔

1: اس کو گھڑنے کا کارنامہ ابو ہارون عبدی نامی "متروک" و "کذاب" راوی نے سر انجام دیا ہے۔ اس کے بارے میں:

٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: والأکثر علیٰ تضعیفهٖ أو ترکهٖ.

”اکثر محدثین نے اسے ضعیف یا متروک قرار دیا ہے۔“ (میزان الاعتدال: 173/3)

٭حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مضعف عند الأئمة.

”ائمہ محدثین کے ہاں یہ ضعیف قرار دیا گیا۔“(تفسیر ابن کثیر: 21/3)