علاء الدین خلجی کی محصولات متعلقہ اصلاحات
سلطنت دہلی کے حکمران علاء الدین خلجی (حکمرانی۔ 1296–1316) نے شمالی بھارت میں بڑے پیمانے پر زمینوں، جائیدادوں اور دولت کی فراونی سے متعلق اصلاحات نافذ کیں۔ دولت کی فرارونی کو علاء الدین خلجی بغاوت کا ایک اہم سبب سمجھتا تھا۔ چنانچہ اس نے دولت کی فرارانی کے متعلق سخت احکامات جاری کیے، جن کے مطابق اوقاف اور معافیات کی جملہ زمینیں اور جائیدادیں ضبط کر لی جائیں، اس اصلاح کا نتیجہ وہی ہوا جو وہ چاہتا تھا، جب لوگ اپنی جائیدادوں سے محروم ہو گئے تو ان کو کسب معاش کی فکر ہوئی اور ان کا سارا وقت اسیم یں صرف ہونے لگا، اب نہ ان کے پاس وافر دولت تھی اور نہ فرصت کا حکومت کے خلاف بغاوت کر سکتے۔
سلطان نے زراعت کی ترقی اور توسیع کے لیے بھی کچھ اصلاحات کیں، ضیا الدین برنی نے ان اصلاحات کا ذکر ایسے عبارت میں کیا ہے کہ بعض جدید مؤرخین ان سے غلط نتائج نکال لیتے ہیں، ان چار قوانین کا ذکر کرنے کے بعد، جو شہر میں رہنے والے با اثر لوگوں کو قابو میں رکھنے کے لیے نافذ کیے گئے تھے برنی وہ اقدامات بیان کرتا ہے جو گاؤں اور مالگزاری وصول کرنے کے سلسلہ میں حکومت کی مدد کرتے تھے۔ اس وجہ ان کا حکومت میں اثر بھی بہت بڑھ گیا تھا اور ان کو جائز و ناجائز طریقوں سے دولت جمع کرنے کے مواقع بھی بہت زیادہ ملتے تھے، گاؤں میں بااقتدار لوگوں کی بہت بڑی اکثریت ہندوؤں کی تھی، اس وجہ سے وہ ان کے لیے ہندوؤں کا لفظ ہی استعمال کرتا ہے، اس سے اس کا مطلب ہندو مذہب کے پیرو نہیں، جیسا کہل بعض مؤرخین نے غلط طور پر سمجھا ہے،ع بل کہ وہی مقدم اور چودھری وغیرہ ہیں،[1] برنی کی اس عبارت سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے: سلطان نے اپنے سمجھار مشیروں سے کہا کہ وہ ایسے قوانین تجویز کریں جن سے ہندوؤں کی قوت کا خاتمہ ہو جائے اور دولت اور مال جو بغاوت کے خاص ذرائع ہیں، ان کے پاس نہ رہیں اور سب خوط اور بلاہر مساوی شرح پر ٹیکس ادا کریں اور قوی لوگوں کے ٹیکس کا بار کمزونوں پر نہ پڑے۔[2]
حواشی
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Vipul Singh۔ Interpreting Medieval India: Early medieval, Delhi Sultanate, and regions (circa 750-1550)۔ Macmillan۔ صفحہ: 187۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جون 2018
- ↑ Vipul Singh۔ Interpreting Medieval India: Early medieval, Delhi Sultanate, and regions (circa 750-1550)۔ Macmillan۔ صفحہ: 187, 189۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جون 2018