شیخ علی باقر آباد اردو کے ایک شاعر جو عظیم آباد کے رہنے والے تھے اور سید علی محمد شاد عظیم آبادی کے شاگرد تھے۔[1]

نمونہ کلام

ترمیم
صاف کہتا ہے حال دشمن و دوست
دل ہے آئینہ حق و باطل کا
میری آنکھوں سے دیکھ اے مجنوں
پردہ اٹھا ہوا ہے محمل کا
ترے فراق میں جینا بشر کا کام نہیں
ہزار شکر کہ اس عمر کو دوام نہیں
گلوں کو کہتی ہے چونکا کے نسیم
چلے چلو کہ ٹھہرنے کا یہ مقام نہیں
قیامت آئی اٹھے روئے یار سے پردے
خدا وہ صبح دکھائے جس کی شام نہیں
سمند عمر کو آباد روکیے کیونکر
زیادہ اس سے کوئی رخش تیز گام نہیں

حوالہ جات

ترمیم
  1. خمخانہ جاوید ، جلد اول، صفحہ 4، از لالہ سری رام، دہلی 1908