حضرت علی بن رفاعہ ؓ اہل کتاب صحابی رسول تھے۔

حضرت علی بن رفاعہ ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

علی نام، حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ، صحابی کے صاحبزادے اور نسبا،ً یہودی تھے۔ [1]

اسلام اور شرف صحبت

ترمیم

غالباً اپنے والد حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اسلام لائے ہوں گے، اپنے والد کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اہلِ کتاب میں سے جولوگ اسلام لائے تھے، اُن میں میرے والد بھی تھے؛ اسی روایت کی بناپر صاحب تجرید اور ابوموسیٰ وغیرہ کا خیال ہے کہ ان کوشرف صحبت حاصل نہیں ہے؛ لیکن حافظ ابن حجر نے اس کی تردید کی ہے اور لکھا ہے کہ ابوحاتم نے ایک روایت نقل کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی صحابی ہیں، وہ روایت یہ ہے، عمروکہتے ہیں کہ مجھے طاؤس نے لکھا کہ مخابرہ (مزارعہ اور مخابرہ میں فرق ہے، مزارعہ میں بیج مالک کا ہوتا ہے اور مخابرہ میں عامل کا، دوسرا فرق صاحب مجمع بحار الانوار نے یہ بیان کیا ہے، مزارعہ اکثر اکترأ العامل ہے بعض مایخرج والخائیرہ اکنزا العامل الارض ببعض مایخرج جلدالفظ، خبر یہ لفظ خبار یاخبیر سے مشتق ہے) کے متعلق انصار سے دریافت کرو، میں نے علی بن رفاعہ سے دریافت کیا توانھوں نے فرمایا کہ: هُوَ كراء الْأَرْضَ بِالثُّلُثِ أَوْالرُّبُعِ۔ [2] ترجمہ: مخابرہ نام ہے زمیا کوتہائی یاچوتھائی پیداوار پراُٹھانے کا۔

علم و فضل

ترمیم

مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ انھیں دینی مسائل اور احکام میں کافی درک تھا اور لوگ ان سے مسائل پوچھتے تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اسدالغابہ:2/15)
  2. (الإصابة في تمييز الصحابة، ابن حجر:4/563، شاملہ، الناشر: دارالجيل،بيروت،)