علی بن فضل یمنی
علی بن فضل یمنی ابتدا میں اسماعیلی فرقہ کا پیرو تھا اور ایک دن دعوائے نبوت کر بیٹھا۔
علی بن فضل یمنی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
شہریت | یمن |
درستی - ترمیم |
ابتدا
ترمیم٩٣٢ھ میں علی بن فضل نامی ایک شخص صنعاء کے مضافات سے صنعا میں آیا اور دعوائے نبوت کیا لیکن لوگوں نے توجہ نہیں دی اور بہت دنوں تک اپنی خانہ ساز نبوت کی تبلیغ کرنے کے باوجود کسی ایک شخص کو بھی اپنا معتقد نہ بنا سکا تو اس نے شعبدے کا سہارا لیا
جھوٹے نبی کا شعبدہ
ترمیمجب اس کی نبوت پر کوئی ایمان نہیں لایا تو اس نے کسی اور طریقے سے لوگوں کو رام کرنا چاہا چنانچہ اس نے چند سفوف اور چربی کو ملا کر سرکے میں بھگویا اور چھاؤں میں سکھا کر اس کی گولیاں بنا لی پھر ایک رات ایک بلند مکان پر چڑھ گیا اور ان گولیوں کو دہکتے ہوئے کوئلے میں ڈال دیا جس سے ایک سرخ رنگ کا دھواں اٹھا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام فضا پر محیط ہو گیا۔ پھر اس دھویں میں کوئی اور ترکیب کیا جس سے دھویں کے تار میں بہت سی ناری مخلوق نظر آنے لگی جو گھوڑے پر سوار ہو کر ایک دوسرے سے جنگ کر رہی تھی۔
معتقدین کا ہجوم
ترمیمجب لوگوں نے یہ کیفیت دیکھی تو سمجھا کہ اللہ کے نبی کا انکار کرنے کی وجہ سے ان کو عذاب کا اشارہ دیا جا رہا ہے۔ چنانچہ جوق در جو آنے لگے اور اس پر ایمان لانے لگے۔ حالانکہ جو لوگ توحید پرست اور محمد رسول الله صلى الله علیہ وسلم کی نبوت پر مکمل ایمان رکھتے تھے انھوں نے عوام الناس کو بہت سمجھایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا
نبی اور خدا
ترمیمحالانکہ علی بن فضل یمنی جھوٹی نبوت کا دعویدار تھا لیکن بعض کتبات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ خدائی کا دعویدار بھی تھا کیونکہ جب وہ اندھے معتقدین کے نام کوئی خط لکھتا تو اس عنوان یہ ہوتا (ترجمہ: زمین کے ہانکنے اور ٹھہرانے والے اور پہاڑ کے ہلانے اور ٹھہرانے والے علی بن فضل کی جانب سے فلاں بن فلاں کے نام)
انجام کار
ترمیمعلی بن فضل یمنی نے تمام محرمات کو جائز قرار دے دیا تھا۔ شراب حلال تھی اور بیٹی سے نکاح روا تھا۔ حالانکہ بہت سے ایمان والوں نے لوگوں کو بہت سمجھایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا آخر کار کچھ شرفاء کی غیرت جاگی اور ایک محفل میں اسے زہر دے کر ہلاک کر دیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جھوٹے نبی، ٩٣٢