عملی زندگی کا توازن
عملی زندگی کا توازن (انگریزی: Work–life balance) ایک اصطلاح ہے جو اس سوچ پر مبنی ہے کہ ہر شخص کو کام اور زندگی کے دیگر شعبوں کے لیے وقت کی ضرورت ہے، بھلے ہی وہ خاندان سے متعلق ہو یا شخصی دل چسپیوں سے متعلق ہو۔ انگریزی میں ایک کہاوت ہے کہ ‘all work and no play makes Jack a dull boy’ یعنی بغیر کسی کھیل یا تفریح کے کوئی بھی، زید، بکر یا عمرو بے دل انسان میں بدل سکتا ہے۔
مگر ناقدین نے یہ بھی نکتہ پیش کیا کہ کسی بھی تعاون کی کوشش، بھلے ہی وہ بااجرت ہو یا رضا کارانہ، شخصی اطمینان کے لیے ضروری ہے۔ تو یہ بھی ایک مدعا ہے کہ کام اور آرام یا کار گاہ اور نفریح کے بیچ توازن ضروری ہے اور کلیۃً تفریح، صرف آرام یا محض اسباب دلجمعی کی جستجو بھی زندگی میں بے دلی کی کیفیت لا سکتی ہے۔ اس لیے کام اور دیگر غیر ملازمتی سرگرمیوں میں ایک توازن کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ تسلیم شدہ ہے۔[1]
عملی زندگی میں مثبت سوچ کی ضرورت
ترمیمعملی زندگی میں مثبت سوچ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے اور یہی طمانیت طے کرتی ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ بورڈ کے امتحانات ہو رہے ہیں اور بعض ریاستوں میں طلبہ و اساتذہ کے ذریعہ ان امتحانات میں بدعنوانی کے معاملات بھی جیسے معمول کی بات بن گئے ہیں۔تعلیمی نظام کا یہ پراگندہ ماحول اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ طلبہ و اساتذہ کے نزدیک امتحان کا مقصد صرف زیادہ سے زیادہ مارکس حاصل کرنا ہے ۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے ہر وہ حربہ استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا جاتا جو زیادہ مارکس کے حصول کو یقینی بناتا ہے۔اس طریقے سے امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کا رجحان جائز و ناجائز اور صحیح و غلط کے مابین فرق کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ یہ رجحان نہ صرف تعلیمی نظام کی شفافیت کو متاثر کرتا ہے بلکہ طالب علم کی آئندہ زندگی میں بھی مثبت اقدار کے تئیں اس کے اعتماد کو کمزور بناتا ہے۔ دوسرے یہ کہ جب نظر صرف زیادہ نمبرات کے حصول پر ہوتی ہے تو صلاحیت کی نشو و نما کا مقصد ثانوی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔ ایسی صورت میں طلبہ کی قابلیت بیشتر صرف مارکس شیٹ اور اسناد ہی پر نظر آتی ہے اور عملی زندگی میں اس کی کارکردگی اوسط سے بھی کم درجے کی حامل ہوتی ہے۔[2] یہ باوجود اس کے ہے کہ نمبرات کی اپنی اہمیت ہے، مگر متصلًا شخصی نشو و نما اور صلاحیتوں کے ابھارنے کی ضرورت اپنی جگہ اہم ہے۔