غزالہ خاکوانی
نامور شاعرہ اور افسانہ نگار
تعارف
ترمیمڈاکٹر غزالہ خاکوانی کا اصل نام غزالہ تبسم تھا وہ ملتان میں 1962ء کو پیدا ہوئیں اور اسی شہر سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ ایف ایس سی کے بعد انھوں نے قائد اعظم میڈیکل کالج بہاول پور سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر ہاؤس جاب کے لیے لاہور چلی گئیں۔[1]
تصانیف
ترمیمڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے دو شعری مجموعے منظر عام پر آئے ۔ ” مرے پر نہ باندھو“ 1988ء اور ”خود آشنائی“ 1989ء میں منظر عام پر آیا ۔ ڈاکٹر غزالہ خاکوانی کے افسانوں کا مجموعہ ” در تو کھولیے کے نام سے شائع ہوا تھا,[2]
ادبی سفر
ترمیمڈاکٹر غزالہ خاکوانی نے بہت کم وقت میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا ۔ انھوں نے اپنے شعری سفر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں کیا اور بہت جلد ناقدین کی توجہ کا مرکز بن گئیں ۔ غزالہ خاکوانی نے اپنی شاعری کے ذریعے معاشرتی تضادات اور لوگوں کے دکھوں کواجاگر کیا ۔ ۔ وہ اپنی جرات اظہار کے حوالے سے پہچانی جاتی تھیں ۔ اپنے بعض انٹرویوز میں انھوں نے نام ور شخصیات کے حوالے سے بعض سکینڈل کا بھی ذکر کیا ۔ ان کے ان انٹرویوز کی باز گشت طویل عرصہ سنائی دیتی رہی[3]
وفات
ترمیمڈاکٹر غزالہ خاکوانی 5 اپریل 2022ء کو ملتان میں انتقال کر گئیں ان کی عمر 60 برس تھی اور وہ ذیابیطس کا شکار تھیں،[4]