اس غزوہ کو غزوہ ودان بھی کہتے ہیں۔ یہ سب سے پہلا غزوہ ہے یعنی پہلی مرتبہ حضور ﷺ جہادکے ارادہ سے ماہ صفر 2ھ میں ساٹھ مہاجرین کو اپنے ساتھ لے کر مدینہ سے باہر نکلے۔ اور مقام ابواءتک کفار کا پیچھا کرتے ہوئے تشریف لے گئے مگر کفار مکہ فرارکرچکے تھے اس لیے کوئی جنگ نہیں ہوئی۔
یہ ہجرت کے بارہویں مہینے ہواا حضور اکرم ﷺ ساٹھ مہاجرین کا دستہ لے کر مدینہ منورہ سے نکلے لشکر کا سفید جهنڈا حمزہ کے پاس تها۔ مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے سعد بن عبادہ کو خلیفہ مقرر فرمایا۔ سب سے پہلے آپ ﷺ ابواء تشریف لے گئے جہاں آپ ﷺ کی والدہ ماجدہ کی قبر اطہر ہے وہاں سے آپ ﷺ ودان تشریف لے گئے ان دونوں جگہوں کے درمیان چھ میل کا فاصلہ ہے اس علاقے میں ایک قصبہ میں مزینہ قبیلہ رہتا تها یہ مقام مدینہ منورہ سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے یہ مدینہ کے زیر اثر قبائل کی آخری سرحد ہے اس قبیلے کے لوگ پہلے ہی مسلمان ہو چکے تهے۔ ان کے اطراف میں قبیلہ بنی کنانہ کی شاخ بنی ضمرہ آباد تهی آپ نے چند دن وہاں قیام فرمایا اور یہاں چند دن ٹھہر کر قبیلہ بنو ضمرہ کے سردار مخشی بن عمرو ضمری سے امدا دباہمی کا ایک تحریری معاہدہ کیا۔ معاہدہ یہ تها:-
'یہ تحریر محمدﷺ کی طرف سے بنو ضمرہ کے لیے ہے ان لوگوں کا( بنوضمرہ کا) مال و جان محفوظ رہے گا اور اگر کوئی ان پر حملہ کرے گا ان کی مدد کی جائے گی لیکن اگر یہ اپنے مذہب کے لیے لڑائی کریں گے تو ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔ جب پیغمبرﷺ ان کو مدد کے لیے بلائیں تو یہ مدد کو آئیں گے'
یہ معاہدہ کرنے کے لیے حضور اکرمﷺ پندرہ روز مدینہ سے باہر قیام کرنے کے بعد بنا خون خرابا مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے۔[1]
- ↑ (زرقانی علی المواہب ج1ص393)