غزوہ سفوان
یہ غزوہ بهی ہجرت کے تیرہ ماہ بعد وقوع پزیر ہوا۔ مدینہ سے تین میل دور تک ایک پہآڑی چراگاہ تهی مدینہ کے لوگ اپنے مال مویشی چرنے کے لیے وہاں چهوڑ دیا کرتے تهے ہجرت کے تیرهویں مہینے میں مکہ کا ایک سردار کرزبن جابر فہری ایک چهاپہ مار دستے کے ساتھ آیا اور رات کے وقت مسلمانوں کے اونٹ چراگاہ سے ہنکا کر لے گیا مدینہ میں اطلاع پہنچی تو رسول اکرم ﷺ نے فوری طور پر ایک دستہ تیار کیا مدینہ میں زید بن حارثہ کو اپنا نائب مقررفرمایا اورعلی کو علمبردار بنا کر صحابہ کی ایک جماعت کے کرز کے تعاقب میں نکلے آپﷺ بدر کے نواح میں وادی سفوان تک اس کے پیچهے گئے مگر وہ ہاتھ نہ آیا وہ بهاگ کر آگے نکل گیا تها۔ وادی سفوان بدرکے قریب ہے اسی لیے بعض مؤرخین نے اس غزوہ کانام غزوۂ بدرِاولیٰ رکھا ہے۔ اس لیے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ غزوۂ سفوان او ر غزوۂ بد رِ اولیٰ دونوں ایک ہی غزوہ کے دو نام ہیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ (مدارج النبوۃ جلد 2ص 79)