غزوہ ذی العشیرہ
ہجرت کے سولہ ماہ بعد جمادی الاخری میں جہاد کے لیے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے سفر فرمایا آپ قافلہ قریش کی تلاش میں تھے جب وہ شام کی طرف روانہ ہوا تو آپ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کو تیار کیا اور ڈیڑھ سو کے قافلے میں نکلے ایک قول کے مطابق کے دو سو افراد تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی تھی کہ قافلہ مکہ سے شام کے لیے روانہ ہو چکا ہے قریش نے اپنے اموال جمع کیے اور وہ سب اس قافلے میں تھے آپ بنو دینار کی نگرانی میں چلے جن کے گھر پانی کے پاس تھے اس غزوے کا نام ذوالعشیرہ ہے بحوالہ کتاب المغازی صفحہ نمبر 29
اسے العشیرہ اور العسیرہ بھی کہتے ہیں قریش کا ایک قافلہ مال تجارت لے کر مکہ سے شام جا رہا تھا اسے روکنے کے لیے ہجرت کے سولہویں مہینے آپ ﷺ ایک بار پهر مدینہ منورہ سے ایک دستہ کے ساتھ باہر نکلے آپ ﷺ کے ہمراہ ڈیڑه سو اور ایک روایت کے مطابق دو سو مسلمان تهے۔ جن کے پاس تیس اونٹ تهے وہ باری باری ان پر سواری کرتے تهے مدینہ منورہ میں آپ ﷺ نے ابو سلمہ بن عبد الاسد مخزومی کو اپنا خلیفہ مقرر فرمایا منزل منزل چلتے ہوئے آپ ﷺذی العشیرہ پہنچے یہ مقام بحیرہ احمر کی بندرگاہ ینبوع کے نواح میں مدینہ منورہ سے 109 میل دور تها۔ یہاں پہنچ کر معلوم ہواکہ قافلہ بہت آگے بڑھ گیاہے۔ اس لیے کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا مگر یہی قافلہ جب شام سے واپس لوٹااور حضور ﷺ اس کی مزاحمت کے لیے نکلے تو جنگ بدر کا معرکہ پیش آگیا۔ آپ ﷺ ایک ماہ وہاں مقیم رہے آپ ﷺ نے وہاں بنو ضمرہ کے حلیف قبیلہ بنو مدلج سے اسی طرح کا معاہدہ کیا جس طرح کا معاہدہ آپ ﷺ نے بنو ضمرہ سے کر رکها تها[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ زرقانی ج 1ص395