غلام سرور قادری
ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری شیخ القرآن، عالم دین باعمل، مفتی، مدرس، محقق و مصنف، شیخ الطریقت و شیخ التفسیراور شیخ الحدیث ہیں۔
شیخ القرآن | |
---|---|
غلام سرور قادری | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12،اکتوبر 1939ء کچی لعل ، مظفر گڑھ |
وفات | 31 اگست 2010ء (71 سال) لاہور |
مدفن | لاہور |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم |
شعبۂ عمل | سنت |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمآپ کی ولادت موضع کچی لعل نزد اوچ شریف تحصیل علی پور ضلع مظفر گڑھ میں بروز جمعرات مورخہ 12۔ اکتوبر 1939ء کوخدا بخش کے گھر میں ہوئی۔ آپ کے دادا بزرگوار محد موسی اور پر دادامحمد جوہر تھے۔آپ کے آبا و اجداد سادات و شرفاء بخارا سے ہیں جو سید جلال الدین بخاری کے ہمراہ بخارہ سے کشمیر آئے پھر اوچ شریف ضلع بہاولپور آ کر آباد ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
ترمیمآپ نے سب سے پہلے ناظرہ قرآن مجید اپنے پڑوسی بزرگ عالم مولانا غلام نبی خورشیدی سے مکمل کیا۔ اس کے بعد آپ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول موضع بن والا میں حاصل کی اور مڈل تک کی تعلیم کے لیے موضع ککس کے گورنمنٹ اسکول میں داخلہ لیا وہاں سے مڈل کا امتحان انتہائی اعلیٰ پوزیشن میں پاس کیا بعد ازاں دیگر دینی تعلیم کے لیے مخدوم حسن محمود بن میران شاہ کے گاؤں جمال الدین والی علاقہ صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں علامہ حکیم غلام رسول سے اکتساب فیض کیا اور ان سے آپ نے درس نظامی کی ابتدائی کتب کے ساتھ شرح تہذیب قطبی کے اوائل شرح وقایہ اولین، اصول الشاشی، نور الانوار اور علم طب کی میزان طب، طب اکبر وموجز وغیرہ پڑھیں۔ 1958ء میں ڈیرہ غازی خان میں مولانا غلام جہانیاں صاحب سے نورالانوار، شرح جامی مولانا عبد الغفور صاحب سے قطبی میرقطبی، ملا جلال حمد اللہ شرح وقایہ اخیرین میبذی التصریح، اقلیدس، مشکوۃ شریف جلالین، ہدایہ اولین، حسامی، مقامات حریری، حماسہ، متنبی، تصوف، لوائح جامی، لوامع جامی اور مثنوی شریف پڑھیں۔ 1961 ء ملتان میں غزالی زماں رازی دوراں علامہ سید احمد سعید کاظمی شاہ کے مدرسہ انوار العلوم میں داخلہ لیا۔ استاذ العلماء جناب مولا نا عبد الکریم سے تفسیرات احمد یہ پڑھی اور مفتی امید علی خاں سے تو ضیح وتلویح مسلم الثبوت و ہدا یہ ا خیرین پڑھیں۔ پھر مفتی اعظم حضرت مفتی سید مسعودعلی قادری سے جلالین و علم میراث پڑھا اور فتوی نویسی سیکھی۔ آخر میں علامہ قبلہ کاظمی شاہ صاحب سے مناظر و رشیدیہ شرح عقائد، خیالی اور دورہ حدیث شریف پڑھ کر سند فراغت علم حاصل کی۔
سلسلہ بیعت و خلافت
ترمیممفتی اعظم ہند، حضور ضیاءالدین مدنی، طاہر علا¶ الدین، غزالی زماں سید احمد سعید کاظمی، السید مالک بن محمد علوی، زید فاروقی دہلوی سے چاروں سلسلوں میں خلافت حاصل کی اور آپ سلسلہ عالیہ قادریہ میں لوگوں کی بیعت بھی فرماتے تھے۔ آپ کے ہزاروں مرید اندرون ملک و بیرون ملک موجود ہیں۔
عملی زندگی
ترمیمعلوم وفنون اور فتوی نویسی کے علم سے فراغت کے بعد جامعہ انوار العلوم بطور نائب مفتی رہے۔ قبلہ کاظمی شاہ صاحب کے ہمراہ بہاولپور یو نیورسٹی گئے جہاں سے1966-1965ء میں ایم اے اسلامک لا یعنی تخصص فی الفقہ والقانون الاسلامی کی سند حاصل کی اور پھر مادر علمی مدرسہ انوارالعلوم واپس آ کر استاذ الحدیث مفتی وصدر شعبہ افتاء کے فرائض سنبھالے۔ 1977ء میں مفتی عبد القیوم ہزاروی کی خواہش پرجامعہ نظامیہ اندرون لو ہاری گیٹ لاہور شیخ الحد بیت، شیخ الادب العربی مقرر ہوئے اس دوران میں صدرانجمن تہذیب الاسلام مین مارکیٹ گلبرگ آپ کو جامع مسجد غوثیہ گلبرگ لے آئے۔ جہاں عرصہ 12 سال تک جامع مسجد غوثیہ کے خطیب رہے اور یہاں جامعہ غوثیہ کے نام سے مدرسہ قائم کیا اور 1990 ء تک اسی درسگاہ کے ناظم اعلیٰ و شیخ الحدیث رہے اور انتہائی خوش اسلوبی محنت خلوص سے کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہم کنار ہوئے۔ بعد ازاں جناب پروفیسر ظہیر الدین احمد با بر نقشبندی قادری نے ماڈل ٹاؤن سوسائٹی سے چار کنال کا ہے رقبہ حاصل کر کے قبلہ مفتی صاحب کے سپرد کیا اور ان کے پر خلوص تعاون کے ساتھ آپ نے ماڈل ٹاؤن سنٹرل کمرشل مارکیٹ میں اپنی ذاتی دینی درسگاہ جامعہ رضویہ ٹرسٹ سنٹرل کمرشل مارکیٹ ماڈل ٹاؤن لاہور کا آغاز فرمایا جو آج تک انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔
تصنیفات
ترمیمآپ کی تصانیف درج ذیل ہیں!
- (1)۔ درود و سلام وشان خیر الانام ﷺ
- (2)۔ ردا مکان کذب باری تعالی
- ( 3 )۔ مقام علم و علما
- (4) شرح الفضل الموهبي
- (5)۔خلافت اسلامیہ اورمغربی جمہوریت
- (6) معجزہ شق القمر
- (7) قاضی اور سر براہ مملکت
- (8) بیعت کی اہمیت وضرورت
- (9) مسئلہ ایصال ثواب
- (10) مسئلہ تصویر ( تصویر کا جواز )
- (11) ندائے یا محمد یارسول اللہ
- (12)۔ نماز سے متعلق تین اہم مسئلے
- (13)۔ پروفیسر طاہر القادری کاعلمی و تحقیقی جائزہ
- (14)۔ تـفسيـر اعـوذ باللہ من الشيطن الرجيم
- (15)۔ شدیدغصہ میں دی گئی طلاق کا شرعی حکم
- (16) تفسير بسم اللہ الرحمن الرحيم
- (17) مسئلہ صلوۃ وسلام قبل اذان
- (18)۔ اسلام میں ٹیکسوں کی شرعی حیثیت
- (19) سورہ یس مع اردو ترجمہ وتفسیر
- ( 20 )۔ حج اور قربانی
- (21) عید اسلام
- ( 22 ) نجاۃ الوالدبین االکریمین
- (23) معرفت خداوندی
- (24)۔ پردہ کی شرعی حیثیت
- (25) سورہ ملک مع ترجمہ وتفسیر
- (26)۔ ذکر و وسیلہ
- (27)۔الشاہ احمد رضا بریلوی
- (28)۔ عالم برزخ
- (30) الوظائف القادر یہ
- (29)مسئلہ علم غیب و وسیلہ
- (31)۔قرآن کیسے جمع ہوا؟
- (32)۔فضائل اہل بیت
- (33)۔ مجموعہ حیات اولیاء
- (34) عمدۃ البیان فی ترجمۃ القرآن
- ( 35 )۔شرح جامی کا اردو ترجمہ
- (36)۔حالات امام بخاری علیہ الرحمۃ
- ( 37 )۔مسئلہ رفع یدین
- ( 38 )۔ جہاداسلامی (اردو۔ انگلش )
- (39) معجزات مصطفٰی ﷺ
- (40)۔ مسائل وفضائل زکو ۃ وصدقات
- (41)۔ افضلیت سید ناصدیق اکبر
- (42)۔ اسلام کا قانون شہادت
- (43)۔ معاشیات نظام مصطفٰی ﷺ
- (44) لباس مسنون
- (45) الیکشن پاسلیکیشن
- ( 46 )۔ علما اور حکمرانوں کے درمیان میں تعلق کی اہمیت
- (47)۔ اسلام میں داڑھی کی شرعی حیثیت
- (48) تحفہ مکیہ
- (49) تہتر اسلامی فرقے اور ان کی تاریخ وعقائد
- ( 50 )۔ تین اہم مسئلے( حی علی الفلاح پر کھڑا ہونا۔نمازی کے آگے سے گزرتا۔ نماز کے بعد دعا )
- (51) تحفہ مومن
- (52)۔ شدید غصہ کی طلاق
- (53) قیام تعظیم
- (54)۔ تنزیہ الغفار من تکذیب اشرار( رد امکان کذب )
- (55) شہادت حسین رضی اللہ تعالی عنہ[1]
وفات
ترمیم20 رمضان المبارک 1431ھ بوقت 3-40 سہ پہر 31 اگست 2010ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا مزار جامعہ رضویہ ٹرسٹ سنٹرل کمرشل مارکیٹ ماڈل ٹاؤن لاہور کے احاطہ میں ہے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ندائے یا محمد، ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری عمدۃ البیان پبلشر لاہور
- ↑ https://www.nawaiwaqt.com.pk/30-Jun-2017/625136