غلام محمد ترنم
پیدائش: 1900ء
وفات: 1959ء
عالم دین، امرتسر کے ایک غریب کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد قالین سازی اور شالوں پر گلکاری ’’ٹپہ گری‘‘ کے فنون حاصل کیے۔ لیکن حصول علم کا شوق انھیں علاوہ فیروز الدین طغرائی کی خدمت میں لے گیا۔ جہاں اس ذہین شاگرد نے بہت جلد منشی فاضل اور اگلے ہی سال ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔ عربی اور دینیات کی تعلیم حضرت مولانا مفتی عبدالصمد صاحب سے حاصل کی۔ آپ کو حضرت طغرانی کے فیض نے ترنم بنایا اور مفتی صاحب کے فیض سے آپ چند سالوں میں ہی لاثانی خطیب بن گئے۔ جامع مسجد شریف پورہ، رانی بازار او جامع مسجد کوچہ قاصداں امرتسر کو آپ ہی کے اثر وعظ کے نتیجے میں وسعت و رونق ملی۔ امرتسر مسلم ہائی اسکول شریف پورہ میں دینیات کے مدرس تھے۔ اور فارغ وقتوں میں مطب کرتے تھے۔ ساری زندگی سادگی سے گزاری۔ تبلیغی کاموں کو فی سبیل اللہ ہی کیا۔ تقسیم ملک کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کی اور سول سیکرٹریٹ لاہور کی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے لگے۔ جو رحلت سے چھ ماہ پہلے تک باقاعدہ جاری رہا۔ تقسیم ملک کے بعد سے آپ پنجاب یونیورسٹی کے فیلو چلے آ رہے تھے۔ بہالپور روڈ پر میانی صاحب میں دفن ہوئے۔