فخر بلوچستان نواب غوث بخش رئیسانی 1924ء کو بلوچستان کے گاؤں کانک میں نواب سر اسد اللہ خان رئیسانی مرحوم کے گھر پیدا ہوئے۔ انھوں نے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ دنیا وی تعلیم کے لیے ڈیرہ ٹاؤن کے علاوہ کراچی کے گرائمر اسکول اور چیفس کالج میں بھی زیر تعلیم رہے نواب غوث بخش رئیسانی کا شمار پاکستان کے ان چند شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے قوم اورملک کی بے لوث خدمت کی۔ نواب غوث بخش رئیسانی اصول کا پابند قوت فیصلے کے مالک زندگی کے مقصد و ضرورت اور علاقے کے مسائل سے باخبر باوقار اور پر اعتماد شخصیت کے مالک تھے۔ نواب غوث بخش رئیسانی نے بلوچستان میں تعلیم اور زراعت پر خصوصی توجہ دی۔ اور دونوں ں شعبوں میں آپ نے بے شمار خدمات سر انجام دیے۔

انھوں نے بلوچستان میں علم، روشنی، اخوت، اتحاد، محبت اور امن کو فروغ دیا۔ نواب صاحب نے میر گڑھ پر خصوصی توجہ دی اوروہاں سے آثار قدیمہ برآمد کرکے اسے ساری دنیا میں متعارف کرایا۔ وہاں پر بہت بڑے ثقافتی ورثہ جمع کیاجس کی بدولت بلوچستان کو ساری دنیا میں شہرت ملی کیونکہ 1953ء میں فرکوسن اسکول سے زراعت کے شعبے میں اعلیٰ تکنیکی مہارت حاصل کی تھی اور مٹھڑی میں ماڈرن میر گڑھ فارم بنایا۔جو بلوچستان میں ایک جدید زرعی فارم تھا۔ نواب غوث بخش رئیسانی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1946ء میں فوج کمیشن حاصل کیا ۔ جبکہ 1949ء میں بحییثت میجر کمانڈر لیویز اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔

والد بزرگ وار نواب سر اسد اللہ خان رئیسانی کے انتقال کے بعد انھیں رئیسانی قبیلے کا سربراہ بنایا گیا اس کے لیے انھیں نوکری چھوڑنی پڑھی اور عملی سیاست میں قدم رکھنا پڑا۔ شہید نواب غوث بخش رئیسانی 1956ء میں صوبائی اسمبلی مغربی پاکستان کے رکن رہے ضلع قلات سے اس کے علاوہ 1970میں کچی ون سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے 1971میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔نوا ب غوث بخش رئیسانی 28 دسمبر1971ء تا 2 اپریل1972ء بلوچستان کے پہلے سول گورنر رہے۔اس کے بعد 7مئی 1972سے لے کر13فروری 1974تک وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔نواب صاحب پیپلز پارٹی کے صدر مقرر ہوئے تو صوبائی کابینہ میں سینئر وزیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

پاکستان میں 1977ء کو قائد عوام ذو الفقار علی بٹھو شہید کی حکومت کو جب ضیاء الحق نے ختم کیا اور ملک میں مارشل لا نافذ کیا تو فوجی آمروں نے نواب غوث بخش رئیسانی کو بھی نظر بند کیا نواب غوث بخش رئیسانی نے جمہوریت کی بالا دستی بلوچستان کے عوام کی بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فوجی ڈکٹیٹر شپ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ نواب غوث بخش رئیسانی کو 26 مئی 1987ء کو جب وہ کوئٹہ جا رہے تھے تو ڈھاڈر سے 3میل دور درہ بولان کے قریب پانچ محافظوں سمیت 27 رمضان مبارک کے دن شہید کر دیے گئے،