غور وفکر
غور فکر
ازقلم :سید اظہار اشرف جیلانی
انسان جب تک زندگی اور حیات کا لباس پہنے ہوئے ہے تو اُس کا رابطہ اس دنیا میں بہت ساری چیزوں سے ہوتاہے لیکن جب جب انسان ان رابطوں کے باوجود غور و فکر کرتا ہے،تفکر کی راہ کا تعین کرتا ہے تو اُس کا تعلق کسی نہ کسی انداز میں رب سے ہوجاتا ہے،اُس کی سوچ بغیر کسی تنقید کے اصلاح و فلاح کے راستے کو پسند کرتی ہے۔اُس کا دل روحانی ترقی اور تنھائی کی منزلوں کو ترجیح دیتا ہے،اس دوران اُس پر شیطان کاشر ہوا سے بھی زیادہ تیزی اور روشنی سے بھی زیادہ چمکتے ہوئے گرتا ہیں،اس حالت میں رجوع اللہ اور فضلِ ربی کا طالب ہی بچ سکتا ہے ورنہ وہ چمک انسان کو انسانیت سے درندّگی پر لانے کا ایک لمحہ بھی ضایع نہیں کرتیں۔ زندگی اور حیات کا معنی ٰرسول ﷺ نے ہمیں تعلیم کیا تھا اس سے دور دور تک بے خبر ہیں۔
(تصنیف" کمالِ تخلیق"مصنف :سید اظہار اشرف جیلانی،ص:4)