غگ ایک قبائلی رسم ہے۔ اس رسم کے تحت کوئی بھی لڑکا لڑکی کے گھر کے باہر چار فائر کرتا ہے اور لڑکی سے شادی کا دعویدار بن جاتا ہے اور پھر کوئی اور مرداس لڑکی سے شادی نہیں کرسکتا۔۔[1]

غگ کی شرائط ترمیم

غگ کے لغوی معنی آواز کے ہیں۔ پختون معاشرے میں 'غگ' ایک ایسی رسم ہے جو ایک فرد یا خاندان کے دوسرے خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون یا لڑکی کو پابند کرتی ہے کہ اس کی شادی اسی فرد یا اس خاندان میں ہوگی۔ 'غگ' کی صورت میں متعلقہ خاتون یا لڑکی عمر بھر کسی دوسری جگہ یا کسی دوسرے شخص سے شادی نہیں کر سکتی۔[2] کہا جاتا ہے کہ غگ ہر لڑکی پہ نہیں ہو سکتا صرف چچا زاد پہ ہو سکتا ہے۔ ماموں زاد پہ بھی نہیں اس کے لیے بھی کچھ شرائط ہوتے ہیں اگر وہ پورے ہوں تو ہی ہو سکتا ہے۔

قانون سازی ترمیم

خیبرپختونخوا اسمبلی نے جنوری 2013ء میں ایک قانون منظور کیا جس کے تحت رسم غگ کے مرتکب کو تین سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔[3] جب کہ دسمبر 2017ء میں ایک پشاور عدالت نے ایک فیصلے میں 'غگ' کی رسم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور اس سے ملحق قبائلی علاقوں میں کسی بھی شخص کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ 'غگ' کی بنیاد پر کسی خاتون کو کسی دوسری جگہ شادی سے روک دے۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ""کوہاٹ کی میڈیکل طالبہ عاصمہ رانی قتل نہیں ہوئی بلکہ رسم 'غگ' کا نشانہ بنی جس کے تحت۔۔۔""۔ 16 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2018 
  2. ^ ا ب قبائلی خواتین اپنی مرضی سے شادی کرنے کی حقدار ہیں: پشاور ہائی کورٹ
  3. https://www.samaa.tv/urdu/editor-s-choice/2013/01/159771/

بیرونی روابط ترمیم