فاروق سولنگی
سندھی کے مشہور ادیب اور ڈراما نگار
فاروق سولنگی 10 نومبر 1947 کو دادو شہر میں پیدا ہوئے ۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم پرائمری مین اسکول، دادو سے اور ثانوی تعلیم گورنمنٹ پرمانند ہرداس ہائی اسکول، دادو سے حاصل کی۔ ایف اے استاد بخاری دادو کالج سے کیا، 1971 میں انھوں نے سندھ یونیورسٹی جامشورو سے گریجویشن کیا۔ انھوں نے سوشیالوجی میں ڈگری حاصل کی اور حکومت سندھ کے محکمہ سماجی بہبود میں بطور سوشل ویلفیئر آفیسر تعینات ہوئے۔ فاروق سولنگی نے 1974ء میں لکھنا شروع کیا۔ خان ملکانی'> احمد خان ملکانی، محمد بخش سمیجی اور سلیم سولنگی، انھوں نے بہت سی کہانیاں اور نظمیں لکھیں اور انھیں سندھی لٹریری سوسائٹی کے اجلاسوں میں پیش کیا۔انھوں نے فوری طور پر سرکاری ملازمت چھوڑ دی اور احمد خان ملکانی سے معاہدہ کرنا شروع کر دیا لیکن ان کی حساس طبیعت نے انھیں زیادہ دیر تک وہاں رہنے کی اجازت نہ دی، چنانچہ وہ کافی مالی نقصان اٹھا کر حیدرآباد چلے گئے۔ اس نے وہاں آکر کاروبار شروع کیا۔ فاروق سولنگی کی پہلی کہانی سنا میگزین میں شائع ہوئی جس کے بعد انھوں نے 1980 تک مسلسل کہانیاں لکھ کر مقبولیت حاصل کی ۔ پاکستان ٹیلی ویژن سمیت مختلف نجی ٹیلی ویژن۔ ان کے بہت سے ڈرامے وی چینلز پر ٹیلی کاسٹ ہوئے، پی۔ ٹی وی سے ڈراما 'گامن سچر' کی 26 اقساط کے ٹیلی کاسٹ ہونے کے بعد ان کی شہرت میں کافی اضافہ ہوا۔ انھوں نے اردو ڈرامے، اردو ڈراما سیریل 'بیچارہ' کی 12 اقساط اور 'دنیا دیوانی' کی 9 اقساط بھی لکھیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے کئی سولو ڈرامے بھی لکھے۔ ان کی کہانیوں کا پہلا مجموعہ 'سرد ہوا' 2000 میں شائع ہوا اور ناول 'وکرل منڈی' 2009 میں شائع ہوا، اس ناول نے انھیں کافی پہچان دی۔ وہ اپنی زندگی کا دوسرا ناول لکھ رہے تھے جب 13 جولائی 2009ء کو ان کا اچانک انتقال ہو گیا ۔