فتاوی جامعہ اسلام آباد
- تعارف:
فتاوی جامعہ اسلام عصر حاضرکے مسائل شرعیہ پر مشتمل ایک عظیم ذخیرہ ہے۔ فتاوی جامعہ اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر مفتی محمد ظفر اقبال جلالی (سربراہ دارالافتاءوشرعی بورڈ پاکستان،پرنسپل وشیخ الحدیث جامعہ اسلام آباد)کی تصنیف ہے۔ فتاوی جامعہ اسلام آباد میں میں مسائل شرعیہ کے جوابات دلائل وبراہین سے مزین کرکے دیے گئے ہیں۔ فتاوی جامعہ اسلام آبادکی ترتیب وتخریج مولانا ماجد نواز جلالی اور مولانا سید عاصم شاہ کاظمی نے کی ہے ۔
- پیرسید نوید الحسن شاہ کی رائے :
جانشین حضرت حافظ الحدیث پیرسید نوید الحسن شاہ مشہدی (آستانہ عالیہ بھکھی شریف )فتاوی جامعہ اسلام آباد کے بارے میں لکھتے ہیں:
"ڈاکٹرمفتی محمد ظفر اقبال جلالی کے مجموعہ فتاوی کے اندر حضرت حافظ الحدیث کی اصابت رائے ،امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ کا ادب مصطفی ﷺ ،امام ربانی مجددالف ثانی رحمہ اللہ کی مذہب پر پختگی کی جھلک نظر آتی ہے ۔"[1]
- مفتی محمد سلیمان احمد رضوی کی رائے :
"اس فتاوی کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ صرف فقہی جزئیات پر اکتفاءنہیں کیا گیا بلکہ دلائل مذہب بھی حسب موقع ذکر کیے گئے ہیں اور دلائل کے استخراج کے لیے امہات الکتب کی طرف رجوع کیا گیا ہے گویا مجموعی طور پر فتاوی میں رضویت کی جھلک اور سنیت کا صحت استقلال (جن کے مابین عموم وخصوص مطلق کی نسبت ہے )اور یہ حضرت علامہ ڈاکٹر محمد ظفر اقبال جلالی کا طرہ امتیاز ہے بایں وجہ کہ آپ علوم شرعیہ اور علوم عصریہ کے مجمع البحرین ہیں ۔"[2]
- مفتی صدیق ہزاروی سعیدی کی رائے :
"راقم نے ان کے فتاوی کو بعض مقامات سے پڑھا ماشاء اللہ ایک اچھا انداز ہے ،اپنے اکابر کے حوالہ جات سے صرف نظر نہیں کرتے جس کی مثال یہ ہے کہ ٹیلی فون پر نکاح کے حوالے سے دور حاضر کے عظیم فقہی علامہ مفتی منیب الرحمن صاحب کا حوالہ بھی دیتے ہیں ۔"[3]
- علامہ عبد الرزاق بھترالوی کی رائے:
"پروفیسر ڈاکٹر مفتی محمد ظفر اقبال جلالی کے فتاوی کو دیکھا تو دل خوش ہوا کہ آپ نے صرف جائز ہے ،ناجائز ہے وغیرہ کے الفاظ سے جوابات نہیں دیے بلکہ ہر سوال کا مدلل جواب دیا اور قرآن پاک ،حدیث شریف ،فقہی کتب کے حوالہ جات سے مزین فرمایا ۔"[4]
[[زمر ہ جات :فتاوی جات ]]