فحش نگاری جنسی موضوعات کے مظاہر پر مبنی مواد کو کہتے ہیں جس کا مقصد جنسی تسکین ہو۔ فحشنگاری میں متنوع وسیط استعمال ہو سکتے ہیں، جن میں کتابیں، رسالے، تصاویر، خاکے، صوتی مسجل، فلم، منظرہ وغیرہ شامل ہیں۔

تاریخ ترمیم

طبعسازی کی ایجاد کے بعد فحشنگاری دنیا میں کتابوں کے ذریعے سے پھیلنا شروع ہوئی۔ مختلف ممالک میں فحش نگاری پر مختص رسالے چھپنے لگے۔ مناظرہ مسجل کی ایجاد اور عام ہونے کے بعد فحش فلموں کا کاروبار دنیا بھر کے گھروں میں پہنچ گیا۔ ان فلموں کی پیداوار زیادہ تر مغربی ممالک میں ہوتی ہے مگر اس کا شکار تمام دنیا کے باسی ہو گئے، بالخصوص تیسیری دنیا کے نوجوان۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد فحشنگاری کی پہنچ میں گوگل جیسے تلاشکندہ کی بدولت انقلاب آیا جس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 2012 میں گوگل نے فحش تصاویر کی ریاستہائے متحدہ امریکا کے اندر رہنے والے افراد کے لیے پہنچ میں پابندی لگا دی مگر اس کے باہر فحشنگاری کے پھیلاو میں بھرپور معاونت کرتا رہا۔ مغربی حکومتیں انٹرنیٹ پر دنیا کے کسی ملک میں بھی آزادی اظہار کے نام پر پابندی کی پر زور مخالفت کرتی ہیں۔ بعض مبصرین کے نزدیک مغربی فحشنگاری کا پھیلاو دنیا کی دوسری تہذیبوں کے خلاف مغربی ممالک کا موئثر ہتھیار ہے۔

موبائل نے فحش نگاری کے پھیلاؤ میں کافی اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج ہر کوئی جسے معاشرہ میں شریف سمجھا جاتا ہو یا رذیل فحشنگاری کا شکار ہو چکا ہے۔ آدھے سے زیادہ لوگ سماج کے ڈر سے فحش نگاری سے دور رہتے ہیں لیکن موبائل فون نے تمام مسائل حل کردیے اب آپ جتنا اور جب چاہیں فحشنگاری سے محظوظ ہوں کسی کو علم نہیں ہوگا۔