مولانا فرخ حسین ہروی شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے خلیفہ خاص تھے۔

تعارف ترمیم

فرغ حسین ہروی کی ولادت ہرات افغانستان میں ہوئی۔ آپ نے اپنے علاقے میں ہی پرورش پائی۔ آپ نے اس علاقے کے اساتذہ سے تحصیل علم کیا۔ آپ کے متعلق یہ بھی مروی ہے کہ آپ بدخشان اور ماورا النہر سے تعلق رکھنے والے تھے۔ آپ شمار وہاں کے مشائخ عظام میں ہوتا تھا۔

ہندوستان آمد ترمیم

مولانا فرخ حسین ہروی نے اپنے ملک افغانستان میں شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی کی تجدید و قبولیت کے بارے میں بعض مشائخ سے بشارتیں پائیں تو ہندوستان کا سفر اختیار کیا۔ آپ شاہزادہ شجاع بن شاہ جہاں کے مقرب بنے اور سفر و حضر میں اس کے ساتھ رہتے تھے۔

بیعت و خلافت ترمیم

مولانا فرخ حسین ہروی 1012ھ بمطابق 1603ء میں لاہور پہنچے۔ آپ کی بلند قسمت کہ انھیں دنوں مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی بھی لاہور میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے مجدد الف ثانی کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ فرخ حسین ہروی اپنے مرشد کامل شیخ احمد سرہندی کی صحبت میں فیوض و برکات حاصل کیں۔ تکمیل و سلوک کے بعد آپ کو مرشد کامل نے خلافت و اجازت بیعت سے نوازا۔

ترویج سلسلہ ترمیم

مولانا فرخ حسین ہروی سیاحت ہندوستان کے دوران ڈھاکہ پہنچے تو ادھر ہی سکونت اختیار کر لی۔ آپ نے درس و تدریس کی خدمات ڈھاکہ میں انجام دینے لگے۔ آپ ڈھاکہ میں درس و تدریس کے ساتھ اپنا سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کی ترویج و ترقی کے لیے بھی کوشاں رہے۔ آپ سے بہت سے علما نے طریقہ اخذ و کسب کیا۔

شاعری ترمیم

مولانا فرخ حسین ہروی کو شاعری کا بھی شوق تھا۔ آپ فارسی زبان میں شعر کہا کرتے تھے۔ آپ کا ایک شعر درج ذیل ہے۔

جدا از صحبت جانان دریں مجلس بجام اندر بجائے باده دارم نیمہ خوں نیمہ آتش

ترجمہ: میں محبوب کی صحبت سے جدا ہوں اور اس کی مجلس میں جام کے اندر شراب کی بجائے آدھا خون اور آدھی آگ رکھتا ہوں۔

وصال ترمیم

مولانا فرخ حسین ہروی کا وصال 10 محرم 1068ھ بمطابق 18 اکتوبر 1657ء کو ڈھاکہ میں ہوا۔ آپ کا وصال نماز فجر کے آخری سجدہ میں ہوا تھا۔ آپ کی تدفین ڈھاکہ (موجودہ بنگہ دیش) میں کی گئی اور یہی آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 503 اور 504