فروہ بن مسیک غطیفی مرادی مذحجی (؟ - 650ء) اہل یمن کے ایک صحابی رسول ہیں ۔ ہجرت کے دسویں سال ان کے پاس ایک وفد آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قوم کے صدقات تقسیم کرنے کے لیے مقرر کیا تھا ۔ [1]

صحابی
فروہ بن مسیک مرادی
معلومات شخصیت

نام ونسب

ترمیم

فروہ نام، ابو سبرہ کنیت،نسب نامہ یہ ہے فروہ بن مسیک بن الحارث بن ذويد بن مالك بن منبه بن غطيف بن عبد الله بن ناجية بن مراد۔

اسلام سے پہلے

ترمیم

اسلام سے پہلے فروہ یمن کے باشندے اوراپنے قبیلہ کے معزز اورمقتدر لوگوں میں تھے،زمانہ جاہلیت میں ان کے قبیلہ مراد اور ھمدان کے درمیان نہایت خون ریز جنگ ہوئی تھی،جو "یوم دارم" کے نام سے موسوم ہے،اس جنگ میں قبیلہ مراد کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا،فروہ اس سے سخت متاثر ہوئے اوراس تاثر میں یہ اشعار کہے: فلو خلد الملوک اذاً خلدنا ولوبقی الکرام اذاً بقینا ترجمہ:اگر بادشاہ ہمیشہ رہنے والے ہوتے تو ہم بھی ہمیشہ رہتے اوراگر اچھے لوگ ہمیشہ باقی رہنے والے ہوتے تو ہم بھی باقی رہتے۔

اسلام اوراشاعتِ اسلام

ترمیم

10ھ میں سلاطینِ کندہ کا دربار چھوڑ کر شہنشاہ کونینﷺ کے آستانہ پر حاضر ہوئے،آنحضرتﷺ نے پوچھا، فروہ میں نے سنا ہے کہ تم کو اپنی قوم کی شکست کا بڑا صدمہ ہے،عرض کی یا رسول اللہ وہ کون شخص ہے جس کی قوم مصیبت میں مبتلا ہوئی ہو اور اس کو اس سے تکلیف نہ پہنچی ہو،آپ نے فرمایا اس سے تمھارا کوئی نقصان نہیں ہوا، بلکہ اس شکست نے اسلام میں تمھاری قوم کو فائدہ ہی پہنچایا،قبول اسلام کے بعدآنحضرتﷺ نے ان کو مراد ،زبید اورمذحج کا عامل بنایا، اورسعید بن العاص کو ان کا شریک کار مقرر فرمایا۔ [2] چلتے وقت فروہ نے آنحضرتﷺ سے اجازت طلب کی کہ یا رسول اللہ میری قوم میں جو شخص قبول اسلام سے انکار کرے ،اس کا میں ان لوگوں کی مدد سے جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے،مقابلہ کرسکتا ہوں؟ آپ نے اجازت مرحمت فرمائی، یہ اجازت لے کر وطن لوٹ گئے،ان کی واپسی کے بعد رسول اللہ ﷺ نے پوچھا غطیفی (فروہ) کہاں ہیں،معلوم ہوا جاچکے، آپ نے فوراً آدمی دوڑاکر انھیں واپس بلوایا، اورہدایت فرمائی کہ تم اپنی قوم کو اسلام کی دعوت دینا،جو لوگ آمادہ ہوں انھیں مسلمان بنانا اور جو انکار کریں ان کے بارہ میں میری دوسری ہدایت کا انتظار کرنا، [3] اس ہدایت کے ساتھ اپنے وطن پہنچے اوراپنے قبیلہ کی رشد وہدایت میں مشغول ہو گئے۔

فتنۂ ارتداد

ترمیم

حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں جب ارتداد کا فتنہ اٹھا، تو ان کے قبیلہ کا ایک مقتدر رئیس عمروبن معد یکرب بھی اس کا شکار ہو گیا،فروہ نے اس کی ہجو میں اشعار کہے۔ [4]

فضل وکمال

ترمیم

گو فروہ بالکل آخری زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے،تاہم حدیث کی کتابیں ان کی مرویات سے خالی نہیں،اور ابو داؤد اورترمذی میں ان کی روایتیں موجود ہیں،شعبی اور ابو سبرہ نخعی ان کے رواۃ میں ہیں۔ [5]

حالات زندگی

ترمیم

ابو عمیر، فروہ بن مسک بن حارث بن سلمہ بن حارث بن ذوید بن مالک بن منبہ بن غطیف بن عبداللہ بن ناجیہ بن مراد مرادی، ان کا سلسلہ نسب قبیلہ مذحج سے ختم ہوتا ہے۔ اسلام سے پہلے کندہ کے بادشاہوں کے پاس کے زمانے میں اس نے بہت گانا گایا اور اس کے بعد اسلام قبول کرنے کا ذکر کیا ہے۔ ، پھر اس نے ان کو چھوڑ دیا جب اس نے اسلام قبول کیا تو وہ ایک اچھا مسلمان بن گیا۔[6]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک وفد آیا جب آپ مدینہ میں تھے، سعد بن عبادہ اسے آپ کے پاس لے آئے، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو سلام کیا، پھر فرمایا: اے اللہ کے رسول، میں اپنے پیچھے اپنی ایک قبیلہ کے ساتھ ہوں تو رسول اللہ نے اسے بارہ اوقیہ (اور ایک اوقیہ = 40 درہم) سے نوازا، اسے نجیب کے اونٹ پر چڑھایا، اور اسے عمانی کپڑے کا سوٹ دیا۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. أسد الغابة ج 4 ص 343
  2. (ابن سعد)
  3. (اسد الغابہ:4/180)
  4. (اصابہ:5/209)
  5. (تہذیب الکمال:308)
  6. صلاح الدين الصفدي (2000)، الْوافِي بالْوَفَيَات، تحقيق: أحمد الأرناؤوط، تركي فرحان المصطفى (ط. 1)، بيروت: دار إحياء التراث العربي، ج. 24، ص. 7،
  7. أسد الغابة ج 4 ص 343