کراچی کے فرئیر ہال کو "یادگار لینڈ مارک" کہا جاتا ہے۔ اس عمارت کی زمین سیٹھ دھول جی دنشا نے عطیہ کے طور پر دی۔ یہ سندہ کے سابق کمشنروں سر چارلس پرچرڈ اورپیر ایوان جیمزکا پینٹ ہاوس بھی رہا۔ اس عمارت کی تعمیر 1860 سے 1865تک جاری رھی۔ اسے سندہ کے برطانوی کمشنرسر ہنری برٹیل ایڈورڈ فرئیر (1815۔1884) نے تعمیر کروایا۔ ایڈورد فرئیر کراچی کو بڑا مالیاتی اور معاشی مرکز بنانے کے خواھان تھے۔ یہ عمارت ونسیٹ گاتھک اور سرکونک اسٹائل کی ہے۔ اس طرز تعمیر پر بعد میں ممبئی میں کئی عمارتیں تعمیر کی گیئں۔ انگریزوں کے زمانے میں فرئی رہال "ٹاوں ہال" ہوا کرتا تھا، بعد میں حکومت پاکستان نے اسے "عجائب خانے" میں تبدیل کر دیا تھا۔ فرئیر ہال کراچی میں خوبصورت اور پرانی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ جو برطانیہ کے نوآبادیاتی دور کی یاد دلاتا ہے۔ یہ امریکی سفارت خانے اور ہوٹل میریٹ کے قریب شہر کے قلب میں واقع ہے۔ یہ ایک خوبصورت عمارت ہے، اب اس کا بہت اچھا استعمال کیا جاتا تھا۔ یہاں اتوار کو کتابون کا بازار لگتا تھا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اسے غیر معینہ مدت تک منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ صرف ایک یادگار عمارت ہی نہیں بلکہ ایک عوامی تفریح گاہ بھی تھی۔ جس میں خوبصورت باغبانی اور عمدہ پھولوں کی کیاریاں بھلائی نہیں جا سکتی۔ انگریزوں کے زمانے میں فرئیر ہال کے پاس "کوئین لان" اور "کنگ لان" کے نام سے دو سبزہ زارتھے۔ جو آزادی کے بعد "جناح گارڈن" میں تبدیل کر دیا گیا۔۔ جہاں لوگ پکنک منانے اور ایک دوسرے سے ملاقاتیں کرنے آتے ہیں۔ کراچی کے مخدوش حالات کے سبب عوام کے لیے یہ "ممنوعہ" علاقہ بن چکا ہے۔ یہان صادقین کی گیلیری بھی ہے۔ جس کو صادقین" ارض سماوت" کہتے تھے۔

فریئر ہال

بیرونی روابط ترمیم