فریدون

افسانوی ایرانی ہیرو

فریدون ایک افسانوی ایرانی ہیرو تھا۔ جس کے بارے میں فردوسی نے لکھا ہے کہ جب لوگ ضحاک کے ظلم وستم سے تنگ آ گئے تو وہ کاوہ نامی ایک آہنگر نے جو اصفہان کا باشندہ تھا۔ اس نے دھوکنی کے چمڑے کو لکڑی پر چپساں کر کے اسے علم قرار دیا۔ وہی علم درفش کاویانی کے نام سے ایران کی تاریخ میں مشہور ہوا۔ ستائے ہوئے لوگ جو درجوق کوہ کے جھنڈے تلے جمع ہوئے اور فریدون کو اپنا بادشاہ منتخب کیا۔ ضحاک خوف سے تخت و تاج کو چھوڑ کر جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف بھاگ گیا۔ اور کچھ دنوں چھپا رہا آخر فریدون نے اسے گرفتار کرکے کوہ ماند میں قید کر دیا۔

ایران کے آغا حاجی جان کے ہاتھوں فریدون کی بنائی گئی تصویر، جو انیسویں صدی کے شروع میں بنائی گئی

فریدون کو بعض روائیتوں میں طہورث کی اولاد بتایا ہے۔ اس کا شمار انصاف پسند اور فیاض فرنرواؤں میں ہوتا ہے۔ اس کے عہد میں فارغ الباری رہی، لوگ امن و چین کی زندگی بسر کرتے رہے۔ فریدون کے تین بیٹے ایرج، سلم اور تور تھے۔ اس نے اپنی سلطنت ان تینوں میں تقسیم کردی۔ ایرج جو بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا کو ایران، سلم کو شام اور تور کو توران دیا۔ تور اور سلم کو اس بٹوارے پر راضی نہیں ہوئے اور ایرج کو قتل کر دیا۔ فریدون کو سخت صدمہ ہوا۔ یہاں تک ایرج کا بیٹا منوچہر جوان ہوا۔ جس نے ایک بڑی فوج کے ساتھ تور اور سلم کے ملکوں پر چڑھائی کی اور انھیں قتل کر دیا۔ یہاں سے ایران شام اور توران کی مخالفت کی بنیاد پڑی اور ایران کے ان ملکوں سے تعلقات خوشگوار نہیں رہے۔ فریدون نے پانچ سو سال حکومت کی اور مرنے سے پہلے اس نے منوچہر کو اپنا جانشین نامزد کیا۔[1] افغانستان کے کئی خاندان جن میں آل افریغون سرفہرست ہیں اپنے کو فریدون کی نسل سے بتاتے ہیں۔

آگے کی نسل

ترمیم

ایران میں رستم نے تورانی بادشاہ افراسیاب کو بار بار شکست دی اور کیانی خاندان کے بانی کیقباد کو ایران کے تخت پر بٹھایا۔ افراسیاب توران کا بادشاہ تھاجو فریدون کے بیٹے تورکی نسل سے تھا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دوم، 8 تا 9